Maktaba Wahhabi

97 - 933
قاری نجم الصّبیح تھانوی ٭ متنوع قراءات کا ثبوت مصاحفِ عثمانیہ کی روشنی میں انکارِ قراءات کے علمبرداروں کی عام ذہنیت کے مطابق قرآن کریم کی صرف وہی قراءات منزل من اللہ ہے، جو کہ مصاحف میں ثبت ہے۔ مستشرقین کے غلط نظریات کے پیش نظر عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حکومتی سطح پر متفق علیہ مصحف لکھوا کر موجودہ قراءات قرآنیہ کوتلف کردیا تھا۔ زیر نظر تحریر میں فاضل مضمون نگار نے قراءات عشرہ کو مصاحف عثمانیہ میں موجود اختلاف کی روشنی میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، کیونکہ اہل فن اس بات پرمتفق ہیں کہ قراءات قرآنیہ کے ہر اختلاف کو مصاحف عثمانی کے متون میں ملحوظ رکھ لیاگیاتھا۔ یاد رہے کہ یہ مضمون محترم مولف کی کتاب ’’تاریخ تجوید و قراء ات‘‘ سے ماخوذ ہے، جسے قراءات اکیڈمی، لاہور نے شائع کیاہے اور اس مضمون کو ہم مولف وناشر کی اجازت کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں ۔ [ادارہ] ۱۔ جمہور علماء و اَئمہ متقدمین و متاخرین کہتے ہیں کہ عثمانی مصاحف میں وہ سات حروف ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اُس عرضۂ اَخیرہ میں موجود تھے جس میں آپ ہر سال حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ دورکیاکرتے تھے۔ ان میں سے ایک حرف بھی ترک نہیں ہوا، پس ان کے یہاں عثمانی مصاحف سات حروف میں سے صرف انہی وجوہ پر مشتمل ہیں جن کی رسم کی گنجائش ہے اور جو عرضۂ اَخیرہ کے موافق ہیں ۔علامہ جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہی حق ہے جیسا کہ صحیح اَحادیث اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ ۲۔ اسی طرح علامہ شاطبی رحمہ اللہ اپنے معروف قصیدہ عقیلۃ أتراب القصائد المعروف قصیدۃ رائیۃمیں فرماتے ہیں : مِن کلّ أوجھہٖ حتّی استتمّ لہ بالأحرف السّبعۃ العلیا کما اشتھَرا یعنی ان(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) کا یہ جمع کرنا قرآن کی تمام وجوہ قراءات کے ساتھ تھا، حتیٰ کہ یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچا اور ساتوں معروف اَدائی طریقوں کے ساتھ( یعنی سبعہ احرف) تکمیل پذیر ہوا۔چنانچہ تاریخی لحاظ سے یہ بات نہایت مشہور ہے۔ ۳۔ علامہ بدرالدین زرکشی رحمہ اللہ ، قاضی ابوبکر رحمہ اللہ کاقول البرہان في علوم القرآن میں نقل کرتے ہیں : ’’والسابع اختارہ القاضي أبوبکر، وقال: الصّحیح إن ھذہ الأحرف السبعۃ ظھرت واستفاضت عن رسول اللّٰہ ! وضبطھا عنہ الأئمۃ وأثبتھا عثمان والصّحابۃ في المصحف‘‘
Flag Counter