’’اور اپنی لڑکیوں کو بدکاری پرمجبور نہ کرو ۔‘‘ لیکن اگلی آیت میں یہ وضاحت موجود نہیں ہے کہ جو لوگ کسی عورت کو زبردستی زنا پر مجبور کردیں ،تویہ مغفرت اوررحمت ان کیلئے ہے، یا صرف ان عورتوں کیلئے ہے۔چنانچہ تفسیر عثمانی میں ہے : ’’زنا ایسی بری چیز ہے جو جبر واکراہ کے بعد بھی بری رہتی ہے لیکن حق تعالیٰ محض اپنی رحمت سے مکرہ کی بے بسی اور بے چارگی دیکھ کردر گذر فرماتا ہے۔ اس صورت میں مُکِرہپر سخت عذاب ہوگا ۔‘‘ [تفسیر عثمانی:،۲/۱۹۴،النور:۳۳ ] شاذ قراءت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قراءت سے یہ معنی بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ مغفرت اوررحمت ان عورتوں کیلئے ہے جن کو مجبور کیا جائے ،نہ کہ مجبور کرنے والوں کیلئے کیونکہ وہ پڑھا کرتے تھے: ﴿فإنّ اللّٰہَ من بعدِ إکراھھنّ لھنّ غفور رّحیمٌ ﴾ [معجم القراءات القرآنیہ:۴/۲۵۱] تفسیر مدارک التنزیل میں ہے : ’’ومن یکرھّن فإن اللّٰہ من بعد إکراھھنّ غفور رحیم أی لھنّ،وفی مصحف بن مسعود کذلک،وکان الحسن یقول لھن واللّٰہ۔۔۔أولھم إذا تابوا ‘‘۔ [۲/۵۰۵] یعنی امام نسفی رحمہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ مغفرت اوررحمت کاحکم توان عورتوں ہی کے لیے ہے ،لیکن مجبور کرنے والوں کی مغفرت بھی ہوسکتی ہے، اگروہ توبہ کر لیں ۔ چنانچہ اکثر مفسرین نے اس آیت کا یہی معنی بیان کیا ہے۔ اگرچہ بعض نے اس قرا ء ت شاذہ کوذکر کیا ہے اوربعض نے نہیں کیا ۔جیسا کہ معارف القرآن میں مولانا کاندھلوی رحمہ اللہ نے اسی قرا ء ت شاذہ کے مطابق ترجمہ کیا ہے: ’’اور جو کوئی ان پر زور کرے تو اللہ تعالیٰ ان کی بے بسی کے بعد بخشنے والا مہربان ہے ۔یعنی اگرمجبوری اور بے بسی کی حالت میں یہ گناہ کیا جائے ،تو اللہ سے مغفرت کی امید ہے ۔‘‘[معارف القرآن:۵/۱۲۵] اس ترجمہ میں زورزبردستی کرنے والوں کے لئے معافی کاکوئی ذکرنہیں کیاگیاہے۔ تفسیرروح المعانی میں ہے: ’’ عن مجاھد أنّہ قال غفور رحیم لھنّ ولیست لھم وکان الحسن إذا قرأ الآیۃ یقول:لھنّ واللّٰہ لھنّ ۔۔۔والتقدیر ومن یکرھھّن فعلیہ وبال إکراھھنّ لا یتعدّی إلیھنّ فإنّ اللّٰہ من بعد إکراھھنّ غفور رّحیم لھنّ ۔‘‘ [روح المعانی : ۱۸/۱۵۸،۱۵۹] ’’مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے کہ اللہ ان مجبور عورتوں کو معاف کرنے والاہے، نہ کہ ان جابر مردوں کو، اور حضرت حسن جب اس آیت کو پڑھتے تو فرماتے اللہ کی قسم ان عورتوں کے لئے ،ان عورتوں کے لئے۔اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو ان کومجبورکرے گاتواسی پر اس کاوبال ہوگا،یہ وبال ان عورتوں تک نہیں پہنچے گا،کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی مجبوری کی بناپران کومعاف کرنے والاہے۔‘‘ نتیجہ قراء ت اس شاذ قراءت سے آیت کے معنی کی بالکل وضاحت ہوجاتی ہے ۔اس لئے کہ اگر یہ معافی سب کیلئے عام ہوتی تویہ عدل خداوندی کے خلاف ہوتا۔ہاں البتہ توبہ کے بعد یہ معافی سب کوحاصل ہوسکتی ہے۔ ٭٭٭ |