Maktaba Wahhabi

260 - 933
الفرقان علی حروف کثیرۃ لم تقرئنیہا فقال أرسلہ،إقرأ یا ہشام! فقرأ القراءۃ التی سمعتہ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کذلک أنزلت،ثم قال اقرأ یا عمر فقرأت القرأء ۃ التی أقرأنی فقال کذلک أنزلت،إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاء و ما تیسر منہ‘‘ ’’سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کوکئی ایسے حروف پر سورۃ الفرقان(نماز میں) پڑھتے ہوئے سنا ، جو مجھے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھائے تھے، قریب تھا کہ میں نماز میں ان پر لپکتا، مگر میں نے ان کے سلام پھیرنے تک انتظار کیا (جب انہوں نے سلام پھیرا) تو میں نے ان کے گلے میں انہی کی چادر کو کھینچتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو یہ سورت کس نے پڑھائی ہے؟انہوں نے جواباً کہا کہ مجھے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں نے کہا تم غلط کہہ رہو کیونکہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت اورطرح پڑھائی ہے میں انہیں کھینچتا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا میں نے عر ض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہشام رضی اللہ عنہ سورۃ الفرقان کو کئی ایسے حروف(یعنی قراء ات) پر پڑھ رہے تھے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہشام کو چھوڑ دو اورآپ نے ہشام کو تلاوت کا حکم فرمایا انہوں نے ویسے ہی قراءت کی جس طرح میں نے سنی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا کہ ’’یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تلاوت کاحکم دیا تو میں نے اسی طرح پڑھ دی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اسی طرح نازل ہوئی‘‘ یہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے جو آسان لگے اسے پڑھ لو۔‘‘ [متفق علیہ] حدیث نمبر۲۔ ’’عن أبی بن کعب قال کنت فی المسجد فدخل رجل یصلی فقراء قراءۃ أنکرتہا علیہ ثم دخل اٰخر فقرأ قراءۃ سوی قراءۃ صاحبہ فلما قضینا الصلوٰۃ دخلنا جمیعا علی رسو ل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت إن ہذا قرأ قراءۃ أنکرتہا علیہ ودخل آخر فقرأ سوی قراءۃ صاحبہ فأمرہما النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقرأ فحسن شأنہما فسقط فی نفسی من التکذیب ولا إذ کنت فی الجاہلیۃ فلما راٰی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما قد غشینی ضرب فی صدری ففضت عرقاً فکانما أنظر إلی اللّٰہ تعالیٰ فرقًا، فقال لی یا أبی ارسل الی ان اقرأ القران علی حرف فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثانیۃ اقرأہ علی حرفین فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثالثۃ اقرأہ علی سبعۃ أحر ف فلک بکل ردۃ رددتکہا مسألۃً فقلت اللہم اغفر لامتی،اللہم اغفر لامتی واخّرت الثالثۃ لیوم یر غب إلی الخلق کلہم حتی إبراہیم علیہ السلام‘‘ ’’حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا تو ایک آدمی آیا وہ نماز پڑھنے لگا اس نے ایسی قراءت کی جسے میں نے درست نہیں سمجھا پھر ایک دوسرا آدمی آیا اس نے اس کے خلاف قراءت کی ، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم سب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے میں نے کہا بے شک اس نے ایسی قراءت کی ہے جسے میں نے درست نہیں سمجھا، اور دوسرا آیا تو اس نے پہلے کے خلاف قراءت کی، آپ نے ان دونوں کو پڑھنے کا حکم دیا انہوں نے پڑھا تو آپ نے ان دونوں کی توثیق کی، میرے دل میں تکذیب کا وسوسہ پیدا ہوا جو کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی نہ تھا ، جب آپ نے میری حالت دیکھی تومیرے سینے پر ہاتھ مارا تومیں پسینہ پسینہ ہو گیا، گویا کہ خوف کی وجہ سے میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے ابی! میری طرف فرشتہ بھیجا گیا کہ میں قرآن کو ایک طریقہ پر پڑھوں میں نے تکرار کی کہ
Flag Counter