Maktaba Wahhabi

261 - 933
میری امت پر آسانی فرمائیں ! دوسری مرتبہ میری طرف فرشتہ بھیجاگیا کہ میں قرآن کو دو طریقوں (قر اء توں ) پر پڑھوں ، میں نے تکرار کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیے! تیسری مرتبہ میری طرف فرشتہ بھیجا گیا کہ میں قرآن کو سات قراء توں پر پڑھوں ، جتنی مرتبہ آپ نے سوال کیا ہر ایک میں ایک عطا کرتا ہے تو میں نے کہا اے اللہ! میری امت کو بخش دے او تیسری دعا کو میں نے اس(قیامت کے ) دن تک موخر کر دیا ہے جب لوگ میری طرف(سفارش کی) خواہش کریں گے۔حتی کہ ابراہیم علیہ السلام بھی۔‘‘[صحیح مسلم:] حدیث نمبر۳۔ عن أبی بن کعب قال لقی رسو ل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جبرائیل فقال یا جبرائیل إنی بعثت إلی أمۃ أمیین منہم العجوز والشیخ الکبیر والغلام والجاریۃ والرجل الذی لم یقرأ کتاباقط قال یا محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم إن القرآن أنزل علی سبعۃ أحر ف۔ ’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات کی فرمایا اے جبرائیل ! بے شک میں ایک ان پڑھ امت کی طرف مبعوث کیا گیاہوں ان میں بوڑھے ،بوڑھیاں ،بچے، بچیاں اور ایسے لوگ ہیں جنہوں نے کبھی کتاب نہیں پڑھی وہ کہنے لگے ۔اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! بیشک قرآن سات قراء توں پر اتارا گیا ہے۔‘‘[سنن الترمذی:] وفی روایۃ: لاحمد وأبی داؤد قال لیس منہم إلا شاف کاف وفی روایۃ للنسائی قال إن جبرائیل ومیکائیل أتیانی فقعد جبرائیل عن یمینی ومیکائیل عن یساری فقال جبرائیل اقرأ القرآن علی حرف قال میکائیل استزدہ حتی بلغ سبعۃ أحرف فکل حرف شاف کافٍ ’’اوراحمد ، ابو داؤد کی ایک روایت میں ہے کہ ان میں سے ہر ایک شافی اور کافی ہے اورنسائی کی ایک روایت میں ہے فرمایا بے شک جبرائیل علیہ السلام اورمیکائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تو جبرائیل علیہ السلام میری دائیں طرف اور میکائیل علیہ السلام میری بائیں طرف بیٹھ گئے جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ ایک قراءت کے مطابق آپ قرآن پڑھیں ، میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ ان سے زیادہ مطالبہ کرو حتی کہ سات قراء توں تک پہنچیاور ان میں سے ایک قراءت شافی اور کافی ہے۔‘‘ حدیث نمبر۴۔ وعن ابن مسعود قال سمعت رجلاً قرأ وسمعت النبی یقرأ خلافہا فجئت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فأخبرتہ فعرفت فی وجہہ الکراہیۃ فقال:(( کلاکما فلا تختلفوا فإن من کان قبلکم اختلفوا فہلکوا)) [صحیح بخاری:] ’’عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے خلاف پڑھتے ہوئے سنا میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا میں نے آپ کی خبر دی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر(اعتراض کی وجہ سے ) کراہت محسوس کی ، فرمایا تم دونوں اچھا پڑھنے والے ہو پس تم اختلاف نہ کرو ، بے شک تم سے پہلے لوگ نے جب اختلاف کیا تو وہ ہلاک ہو گئے۔ ‘‘ حدیث نمبر ۵۔ وعن ابن عباس قال إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال أقرأنی جبرائیل علی حرف فراجعتہ فلم أزل أستزیدہ ویزیدنی حتی انتہٰی إلی سبعۃ أحرف قال ابن شہاب بلغنی أن تلک السبعۃ
Flag Counter