حاصل کی، پھر صحابہ کے شاگرد ان کے قائم مقام ہوگئے پھر ایک قوم نے اپنے آپ کو قراءۃ کے اَخذ و ضبط کے لیے خاص کیا انہوں نے قراءات کاعلم خوب اہتمام سے حاصل کیا حتیٰ کہ وہ اس فن میں مقتداء اور راہنما بن گئے۔ لوگ ان سے قراءات اخذ کرنے کے لیے آتے۔ ان کے شہریوں نے بھی ان کی قراءات پر اجماع کرلیاحتیٰ کہ کوئی دو آدمی بھی ایسے نہیں ملتے جنہوں نے ان کی قراءات کی صحت کے متعلق اختلاف کیا ہو۔ قراءت کے ساتھ خاص تعلق کی وجہ سے قراءات انہی کی طرف منسوب کی جانے لگیں اور آج تک اسی نسبت کے ساتھ رائج ہیں ۔ اب اُمت کا اس بات پر اجماع ہوچکا ہے کہ ان ائمہنے جو کچھ بھی مصاحف کے مطابق کمی و زیادتی کااختلاف نقل کیا ہے وہ قرآن ہے(اور جو ترک کیاہے وہ غیر قرآن ہے) مصحف صدیقی رضی اللہ عنہ رہی بات مصحف صدیقی کی تو جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کتابت مصاحف سے فارغ ہوئے تو انہوں نے(وعدہ کے مطابق) مصحف صدیقی حفصہ رضی اللہ عنہا کو واپس کردیا۔ جب مروان(بن عبدالحکم) کا دور آیا تو اس نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے یہ قرآن جلانے کے لیے منگوایا مگر آپ نے انکار کردیا۔ جب حفصہ رضی اللہ عنہا فوت ہوئیں تو مروان ان کے جنازہ میں شریک ہوا اور ان کے بھائی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے قرآن طلب کیا ۔ جنازے سے واپسی کے بعد وہ قرآن مروان کے پاس لے گئے۔مروان نے اس قرآن کوجلا دیا تاکہ لوگ اسے دیکھ کر پھر اختلافات کاشکار نہ ہوجائیں ۔ سوال:اختلاف تو آج بھی موجود ہے پھر دعویٰ اتفاق کے کیا معنی؟ جواب: مروّجہ قراءات میں اختلاف نقص وزیادتی کاہویا نقاط واعراب کاوہ رسم مصاحف سے خارج نہیں ،کیونکہ مصاحف نقاط و اِعراب سے اسی غرض سے خالی رکھے گئے تھے۔(تاکہ تمام قراءات صحیحہ کو منطبق کیا جاسکے) مثلاً فَصُرْھُنَّ کو فَصِرْھن إنَّ الامر کلًّہ اللّٰہ کو ان الأمر کُلُّہٗ اللّٰہ یَضُرُّکُمْ کو یَضِرْکُمْ یَقُصُّ کو یَقْضِ پڑھنا ان تمام قراءات کارسم عثمانی میں احتمال موجود ہے۔ مصاحف جلانے کا حکم امام دانی رحمہ اللہ ،ابن شہاب زھری رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کامصحف واپس کرنے کے بعد باقی تمام مصاحف کو جلا دیا۔ [المقنع] اور ’اللبیب‘ نامی کتاب میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کو مصحف لوٹانے کے بعد باقی جلانے کاحکم دیااور یہ بھی کہاگیا ہے انہوں نے خود جلائے۔ شرح’ جعبری‘میں ہے کہ پھر آپ نے مصحف حفصہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ دیگر صحابہ کے مصاحف کی طرف توجہ کی جو آنحضرت سے تفسیری کلمات سن کرلکھ لیتے تھے تاکہ انہیں جلاکر ختم کردیا جائے۔ |