Maktaba Wahhabi

92 - 933
ننشز کو ننشر ولایسئل کو ولایسئل أخویکم کو اخوتکم اس طرح قرآن ایک ہی خط سے دونوں منقول عن الرسول قراءات کے مطابق پڑھا جاسکتاہے۔ صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قراءات حاصل کیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوقرآن مجید معانی اور الفاظ پہنچانے کا حکم اللہ نے دیا تھا۔صحابہ کے لیے جائز نہ تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول اور ثابت شدہ قرآن مجید کے کسی حصہ کو کم کرتے۔ مصاحف عثمانیہ پرصحابہ کا اجماع تھا حتیٰ کہ کوئی دو آدمی بھی ایسے نہیں ملتے جنہوں نے ان سے اختلاف کیاہو۔ ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر مصاحف کا کام میرے سپرد کیا جاتا تو میں بھی وہی کرتا جو عثمان نے کیا اور جب انہیں خلافت ملی تو حدیث:((أن النبی یأمرکم ان تقرؤ القرآن کما علمتم)) ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں جیسے قرآن پڑھایاگیاہے ویسے ہی پڑھو۔‘‘ کے راوی ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان مصاحف میں کچھ بھی تغیر نہ کیا۔ عہد صدیقی رضی اللہ عنہ اور فاروقی رضی اللہ عنہ کے مصاحف کو حضرت عثمان نے کیا کیا؟ جب نقل قرآن کے اتفاقی یا اختلافی حروف کااعتماد حفاظ پر تھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے سرکاری طور پر حفاظ کو بلاد اِسلامیہ میں تعلیم قرآن کے لیے مبعوث فرمایا اور مصاحف کو(اِضافی طور پر) اُصول مقرر کردیا تاکہ ان کے نافذ کرنے سے لوگوں کا شوق بڑھے۔لہٰذا آپ نے ہر صوبہ کی طرف ان کی اکثریتی قراءت کے موافق مصحف روانہ کردیا(اور یہ کوئی ضروری نہ تھا)۔ مروی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اہل مدینہ کو پڑھائیں اور اس طرح عبداللہ بن سائب مکی رضی اللہ عنہ کو مکہ روانہ کیا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو شامی مصحف کے ساتھ روانہ کیا۔ ابوعبدالرحمن السلمی رضی اللہ عنہ کو کوفہ اور عامر بن عبدقیس رضی اللہ عنہ کو بصری مصحف کے ساتھ روانہ کیا۔یاد رہے مذکورہ شہروں میں اس وقت حفاظ تابعین کاایک جم غفیر موجود تھا۔مدینہ میں ابن مسیب، عروہ، سالم، عمر بن عبدالعزیز ، سلیمان ، عطاء بن یسار، معاذ بن حارث المعروف قاری، عبدالرحمن بن ھرمز، ابن شہاب زھری، مسلم بن جندب اور زید بن اسلم رحمہم اللہ(جیسے کبار تابعین موجود تھے) مکہ میں ، عبید اللہ بن عمر، عطاء، طاؤس، مجاہد، عکرمہ اور ابن ابی ملیکہ رحمہم اللہ ۔ کوفہ میں ۔ علقمہ، اسود، مسروق، عبیدہ، عمرو بن شرجیل، حارث بن قیس، ربیع بن خیثم، عمروبن میمون، ابوعبدالرحمن السلمی،زر بن حبیش، عبید بن فضیلہ، ابوزرعہ بن عمرو، سعید بن جبیر، نخعی اور شعبی رحمہم اللہ بصرہ میں عامر بن قنبل، ابوالعالیہ، ابورجاء، نصر بن عاصم،یحییٰ بن نصیر، جابر بن زید، حسن،ابن سیرین اور قتادہ رحمہم اللہ ۔ شام میں مغیرہ بن ابی شہاب مخرومی(عثمان کے شاگرد قراء ت) خلید بن سعد رحمہم اللہ(ابودرداء کے شاگرد) اور ان کے علاوہ دیگر حضرات موجود تھے۔ چنانچہ ہر شہر والے نے اپنے مصحف سے ان صحابہ کی نگرانی میں جنہوں نے قرآن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا تھا،قراءت
Flag Counter