Maktaba Wahhabi

87 - 933
امام شاطبی رحمہ اللہ نے عقیلہ میں اسی طرف اشارہ کیا ہے: نادی أبابکر الفاروق خفت علی ال قراء فادرک القرآن مستطرا فاجمعوا جمعہ فی الصحف واعتمدوا زید بن ثابت العدل الرضا نظراً ’’عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ قراء کے شہید ہونے کی وجہ سے مجھے خطرہ محسوس ہو رہا ہے لہٰذاقرآن مجید کتابی شکل میں جمع کروائیے۔ انہوں نے قرآن مجید کومصاحف میں جمع کروانے پراتفاق کیا اوراس معاملہ میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ جو عادل و پسندیدہ ہیں ،پر جانچ کر اعتمادکیا۔ زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر شیخین(ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما )مجھے ایک پہاڑ دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیتے تو یہ کام(جمع قرآن)سے زیادہ مشکل نہ تھا اور دوسری روایت کے مطابق اگر مجھے ایک پہاڑ دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیاجاتاتو وہ میرے لیے اس(جمع قرآن)سے زیادہ آسان تھا۔ فرماتے ہیں میں نے قرآن میں اوراق عسب(کھجور کے پتوں ) لنحاف(سفید باریک چوڑا پتھر) اور لوگوں کے سینوں سے جمع کرنا شروع کیا اور ایک روایت میں ہے کہ میں نے قرآن مجید لوگوں کے سینوں (حفظ) رقاع(کپڑوں سے) اضلاع(پسلی کی ہڈیوں سے)اور عسب(پتھر کے ٹکڑوں ) سے جمع کیا۔ یعنی عہد نبوی میں قرآن مجید مذکورہ متفرق چیزوں پر بلاترتیب سورہ لکھا جاچکاتھا اگرچہ ایک جگہ پر جمع نہ تھا۔ جیساکہ ابوداؤد نے نقل کیا ہے کہ زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک آیت جو میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتاتھا مجھے صرف ایک انصاری صحابی کے پاس(لکھی) ہوئی ملی۔ وہ آیت مندرجہ ذیل ہے: ﴿مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَاعَاھَدُوْ اللّٰہ عَلَیْہِ فَمِنْھُمْ مَنْ قَضٰی نَہْبَہُ۔۔۔الایۃ﴾ سو میں نے اسے اس کے مقام پرلکھ دیا۔ ایک روایت میں ہے کہ مجھے ایک اور آیت نہ ملی میں اس کی تلاش میں نکلا اور مہاجرین و انصار سے اس کی بابت پوچھتا رہا یہاں تک کہ مجھے وہ آیت حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس سے ملی، وہ آیت یہ ہے: ﴿لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ....الایۃ﴾ سومیں نے یہ آیت سورہ توبہ کے آخر میں لکھ دی۔ پھر میں نے پورا قرآن خود پڑھاتو اس میں کوئی بھی کمی نہ تھی۔ سوال:حضرت زید رضی اللہ عنہ حافظ قرآن اور کاتب وحی ہونے کے باوجود مذکورہ آیات کی تلاش و تتبع میں کیوں نکلے نیز کیا ایک آدمی سے آیت ملنے پر تواتر ثابت ہوجاتا ہے۔ جواب: حضرت زید رضی اللہ عنہ دوسروں سے سوال اس وجہ سے کرتے تھے تاکہ منزل حروف سبعہ کا اِحاطہ کرسکیں اور اگر کوئی وجہ رہ گئی ہو تو اسے دوسرے سے پوچھ کر مکمل کرسکیں چونکہ مکتوباتِ قرآنیہ متفرق تھے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لکھے جانے والے مکتوبات سے زائد تھے۔لہٰذا یقین کامل اور انداز تحریر کے جانچنے کے لیے ضروری تھا کہ زید رضی اللہ عنہ لکھا ہوا دیکھتے اور اگر مسئول حافظ بھی ہوتا تو اپنے حافظے سے اس کی تصدیق و تائید کرتاتاکہ انہیں (زید رضی اللہ عنہ
Flag Counter