Maktaba Wahhabi

86 - 933
اندازے لکھنے کے لیے حذیفہ بن یمان ، معاملات کے کاتبین مغیرہ بن شعبہ اور حصین بن نمیر رضی اللہ عنہم ایسے ہی جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر باغیوں نے حملہ کیااور انہی میں سے ایک نے ان کے ہاتھ پر تلوار سے وار کیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھاتے ہوئے فرمایا:’’اللہ کی قسم یہ وہ ہاتھ ہے جس نے سب سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مفصل سورتیں تحریرکیں ۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا اے معاویہ! دوات(کا منہ ) کھلا رکھو، قلم کو ٹیڑھا قط لگاؤ(کاٹو) ،باء کوسیدھا لکھو، سین کے شوشوں کو جدا جدا کرکے لکھو، میم کے منہ کو گول کرو، لفظ اللہ خوبصورت لکھو، رحمن پر کھڑی زبر ڈالو، اور رحیم کونہایت خوبصورت لکھو۔ قلم اپنے بائیں کان پررکھو یہ آپ کو زیادہ یادکروانے والی ہے۔‘‘ پھر ان میں سے ہجرت کے بعد زیادہ تر وحی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے تحریر کی، فتح مکہ کے بعد معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے، قریشیوں میں سے پہلے عبداللہ بن سعد بن ابی السرح( لیکن یہ مرتد ہوگئے مدینہ سے بھاگ کرمکہ آگئے اور فتح مکہ کے وقت دوبارہ مسلمان ہوگئے تھے) اورمدینہ میں سب سے پہلے کاتب وحی ابی بن کعب تھے۔ان سب کی موجودگی میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زید رضی اللہ عنہ ہی کوکیوں منتخب کیا؟ جواب:زید رضی اللہ عنہ کو خاص کرنے کی وجہ ان کادینی کمال ، عدالت، حسن سیرت اور علم تھا۔ حافظ ابونعیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : زید رضی اللہ عنہ علم، فقہ اور فرائض میں اُمت میں سے سب سے بہتر تھے۔ امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :زید رضی اللہ عنہ نے رکاب میں پاؤں رکھا تاکہ سواری پرسوار ہوسکیں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کی سواری کی لگام تھام لی۔ زید رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی چھوڑ دیجئے اور ہمیں شرمندہ نہ کیجئے، تو فرمایا:ہم تو علماء کے ساتھ اسی(اَدب کے ساتھ) پیش آتے ہیں ، زید رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کاہاتھ پکڑا اور بوسہ دیتے ہوئے فرمایا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے معززین اورکبار کااسی طرح اَدب کرنے کا حکم دیاہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما ، زید رضی اللہ عنہ کی بابت فرماتے ہیں : أنہ من الراسخین فی العلم ’’وہ علم میں پختگی رکھنے والوں میں سے تھے۔‘‘ اور انہی کی بابت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ان کی وفات پر مرثیہ کہتے ہوئے کہا: فمن للقوافی بعد حسان وابنہ ومن للعمانی بعد زید بن ثابت ’’شعر گوئی میں حسان رضی اللہ عنہ اور اس کے بیٹے کاکوئی ہمسر نہیں اور نکتہ رسی میں زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کاکوئی ثانی نہیں ۔‘‘ زید رضی اللہ عنہ نہایت ذہین و فطین تھے۔ انہی سے مروی ہے، فرماتے ہیں : مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس خط آتے ہیں میں پسند نہیں کرتا کہ ہرایک ان سے باخبر ہو کیا آپ سریانی زبان سیکھ سکتے ہیں ؟ میں نے عرض کی جی ہاں !چنانچہ میں نے سترہ(۱۷) راتوں میں وہ زبان سیکھ لی۔ انہوں نے عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں قرآن جمع کیا(لکھا)اور عرضۂ اخیرہ کے مطابق دونوں مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن سنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی کی کتابت بھی کی۔
Flag Counter