Maktaba Wahhabi

69 - 933
سے تین روایتیں کی ہیں ۔ ۲۸۔ امام ذیلی عبدالرزاق رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے معمر سے کہا: ’’ھل سمع الزھری من ابن عمر قال نعم‘‘ یعنی اے معمر کیازہری رحمہ اللہ کا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ہے؟ تو انہوں نے کہا ہاں ۔ ان تمام نصوص پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا کہ ایسی شخصیت نہ تدلیس کا جرم کرسکتی ہے اور نہ ہی ادراج کا، اور نہ ہی ان کی مراسیل کی حیثیت ہوا کی ہے بلکہ ان تمام الزامات سے وہ شخصیت مبرا ہے۔رہا امام زہری رحمہ اللہ کا بنوامیہ کے ساتھ تعلق خاص(جیساکہ گولڈ زیہر مستشرق یہودی نے بھی کہا ہے) کہ دنیوی وجاہت کی خاطر ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے اموی خاندان کے ساتھ تعلقات قائم کئے تھے۔ حالانکہ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ زہری رحمہ اللہ جیسے صادق، ثقہ، حجت آدمی کا خلفائے بنوامیہ سے تعلق ان سے فائدہ اٹھانے کی دلیل کیسے بن سکتا ہے؟ ان پرالزام یہ لگایا جاتا ہے کہ تعلق قائم کرنے کے بعد انہوں نے اپنی خواہشات کے مطابق احادیث میں امام زہری رحمہ اللہ سے فائدہ اٹھایا یعنی امام زہری رحمہ اللہ خلفائے بنوامیہ کے لیے وضع الحدیث کا کام کرتے اور اس طرح مال و وجاہت کا حصول ممکن بناتے۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی علماء کا خلفاء سے تعلق رہا ہے لیکن اس تعلق کی وجہ سے ان ائمہ کی امانت ، صداقت، ثقاہت داغدار نہیں ۔ لہٰذا زہری رحمہ اللہ جیسے عظیم عالم کا ان خلفائے سے تعلق کسی طرح سے ان کے دین و امانت و ورع میں اثر انداز نہیں ہوسکا۔امام زہری رحمہ اللہ سے بہرحال مسلمان مستفید ہوتے رہتے ہیں ۔اس طرح کے الزام کی کوئی بنیاد ہے نہ حقیقت۔ امام زہری رحمہ اللہ خلفائے کی مجلس میں جاکر بھی احادیث روایت کرتے یا کوئی علمی رائے پیش کرتے یا ان پر عائد ہونے والے عوامی فرائض کو ذکر کرتے اور احکام الٰہی اور اس کے فرائض کو ببانگ دہل بیان کرتے۔ چنانچہ ’العقد الفرید‘ کے صفحہ ۶۰ جلد اوّل پرلکھا ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ ولید بن عبدالمالک رحمہ اللہ کے پاس گئے تو ولید رحمہ اللہ کہنے لگا کہ اس حدیث کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جواہل شام نے بیان کی ہے؟ تو امام زہری رحمہ اللہ پوچھنے لگے کہ کون سی حدیث؟ ولید بن عبدالمالک رحمہ اللہ کہنے لگا کہ اہل شام بیان کرتے ہیں کہ جب بندہ کسی رعیت کا ذمہ دار بن جاتاہے تو اس کی نیکیاں تو لکھی جاتی ہیں ، گناہ نہیں لکھے جاتے۔امام زہری رحمہ اللہ فرمانے لگے: اے امیرالمومنین یہ تو جھوٹی روایت ہے آپ بتائیں کیا جو نبی خلیفہ ہو وہ اللہ کے ہاں افضل ہے یا محض خلیفہ؟ تو ولید نے کہا جو نبی خلیفہ ہووہ افضل ہے تو امام زہری رحمہ اللہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی داؤد کے بارے فرماتے ہیں کہ: ﴿یَا دَاوُودُ إنَّا جَعَلنَاکَ خَلِیفَۃً فِی الأرْضِ فَاحْکُمْ بَینَ النَّاسِ وَلَا تَتَّبِعِ الھَوَی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیلِ اللّٰہ إنَّ الَّذِینَ یَضِلُّونَ عَنْ سَبِیلِ اللّٰہ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیدٌ بِمَا نَسُوْا یَومَ الحِسَاب﴾ [ص:۲۶] اور پھر فرمانے لگے کہ اے امیرالمؤمنین یہ نبی خلیفہ کے لیے وعید ہے کہ خواہشات کی پیروی نہ کرنا وگرنہ سیدھے راستے سے بھٹک جائیں گے اورجو لوگ سیدھے راستے سے بھٹک جاتے ہیں ، ان کے لیے قیامت کے دن دردناک عذاب ہوگا اور جو صرف خلیفہ ہو نبی نہ ہو، اس کے بارے میں کیا خیال ہے۔ تب ولید کہنے لگا کہ لوگ تو ہمیں غلط اُمیدوں پرلگاکراپنے دین سے گمراہ کرناچاہتے ہیں ۔ یہاں دیکھیں ، امام زہری رحمہ اللہ کاولید کے ساتھ تعلق کوئی فائدہ نہیں دے رہا اورنہ ہی امام زہری رحمہ اللہ شاہی گھرانے کے اثر سے عالمانہ موقف پیش کرنے میں جھکے ہیں اور نہ ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیث گھڑنے میں ان کی
Flag Counter