Maktaba Wahhabi

674 - 933
جائے اُٹھو، مت بیٹھو۔ تو اس کا مطلب ہے کہ اُٹھ جاؤ، بیٹھنا نہیں ہے(اُٹھنے کا حکم اور بیٹھنے کی نفی) مت کو اُٹھو یا بیٹھو کے ساتھ بولاجائے تو معنی الگ الگ واضح طور پر سمجھ میں آجاتے ہیں ۔ اور اگر ’ اُٹھو مت بیٹھو‘ اکٹھے کہاجائے تو جملہ کامعنی ظاہر اور واضح نہیں ہوتے کہ مت کا تعلق اُٹھو کے ساتھ ہے یا بیٹھو کے ساتھ۔اب اگر کوئی شخص کسی کو اُٹھنے کا حکم دینا چاہتا ہے تو اُسے یوں کہنا چاہئے(اُٹھو۔ مت بیٹھو) اور اگر بیٹھنے کا حکم دینا چاہتا ہے تو اُسے یوں کہنا چاہئے(اُٹھو مت۔ بیٹھو) تاکہ سامع کو کسی قسم کا وہم نہ ہو۔ اسی طرح ہاتھ کی لکیریں پڑھنے والے جن کواپنے مستقبل کی خبر نہیں ہوتی وہ دوسروں کے مستقبل کی خبریں بتاتے پھرتے ہیں اور لوگوں کوبے وقوف بناتے ہیں ان کی ایک کہاوت ہے ’لڑکا نہ لڑکی‘ یعنی اُن میں سے کسی کے پاس کوئی شخص جاتا ہے اور پوچھتا ہے کہ میرے ہاں لڑکاہوگا یا لڑکی؟ تو وہ نجومی اُسے’’لڑکا نہ لڑکی‘ لکھ کر دے دیتا ہے اور کہتا ہے اتنے عرصہ بعد یہ پرچی لے کر میرے پاس آنا ۔چنانچہ بتائے ہوئے عرصہ کے بعد وہ شخص پرچی لاتا ہے اگر اس کے ہاں لڑکا ہوا تو نجومی یوں پڑھتا ہے(لڑکا۔ نہ لڑکی) یعنی دیکھا میں نے کہا تھا کہ لڑکاپیدا ہوگا۔ اور اگر لڑکی پیدا ہوئی تو نجومی یوں پڑھتا ہے(لڑکا نہ۔ لڑکی) یعنی میں نے کہا تھا ناں کہ لڑکی پیدا ہوگی اور اگر سائل کے ہاں کچھ بھی پیدا نہ ہو تو نجومی پڑھتاہے ’لڑکا نہ لڑکی‘ یعنی کچھ بھی نہیں ۔ گویاوقف کی کمائی سے اپنا ’بوجا‘ بھرتے ہیں ۔ ابتداء وقف کے بعد جہاں سے ابتداء ہوسکتی ہے اُسے محل ابتداء کہتے ہیں ائمہ وقف اس سے بحث کرتے ہیں ۔ ہر وہ مقام جہاں وقف کرنے کے بعد ابتداء کرنے میں کلام میں حسن و خوبی پیدا ہو وہ محل ابتداء ہے جیسے یوم الدین پر وقف اور إیاک سے ابتداء ، المفلحون پر وقف اور إن الذین سے ابتداء، عظیم پر وقف اور ومن الناس سے ابتداء وغیرہ۔ بعض مقامات سے ابتداء کرنے سے معنی کی وضاحت نہیں ہوتی یا غیر مرادی معنی کا وہم ہوتا ہے جیسے وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ پروقف اور یَدُ اللّٰہ مَغْلُوْلَۃ سے ابتداء یا لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْا پر وقف اور إنَّ اللّٰہ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍسے ابتداء وغیرہ۔ اِعادہ وقف کرنے کے بعد کلمہ موقوف علیہ یا اُس سے ماقبل سے شروع کرنا،اسے اِعادہ کہتے ہیں ۔اعادہ سے افادۂ وصل ہوتا ہے۔ کلام کو مربوط کرنے کے لیے اِعادہ کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے ہر اس مقام سے اِعادہ کرنا چاہئے جہاں سے کلام میں ربط پیداہوسکے، مثلاً لَقَدْ سَمِعَ اللّٰہ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْا إنَّ اللّٰہ فَقِیْرٌ پروقف ہوگیا تو اعادہ قالوا سے کرنا چاہئے۔ غیر محل اِعادہ غیر محل اعادہ سے لوٹانا معنی میں فساد کا سبب یا غیر مرادی معنی کا وہم پیداکرتا ہے جیسے مذکورہ بالا مثال میں إن اللّٰہ فقیر سے اِعادہ غلط ہے۔ غیرمحل اعادہ سے لوٹانے کے چند مواقع درج ذیل ہیں :
Flag Counter