غیر محل وقف غیرمحل پر وقف کرنے سے بسا اوقات جملہ کا معنی ظاہر نہیں ہوتا یاکلام الٰہی کا مقصودی معنی ظاہرنہیں ہوتا اور بعض دفعہ معنی غیر مراد کا وہم پیدا ہوجاتاہے۔وما من الہ إلا اللّٰہ میں لفظ إلہ پر وقف اور إن اللّٰہ لایستحی اور إن اللّٰہ لا یھدی وغیرہ پر وقف کرنے سے معنی فاسد ہوجاتاہے۔ غیر محل پر وقف کرنے کے چند مواقع درج ذیل ہیں : ۱۔ وقف مضاف پر بلا مضاف الیہ کے ۲۔ فعل پر بلافاعل یا نائب فاعل کے ۳۔ فاعل پر بلا مفعول کے ۴۔ مبتدا پر بلاکسی خبرکے ۵۔ کان و إن وغیرہ کے اسم پربلا خبر کے۔ ۶۔ موصول پر بغیرصلہ کے ۷۔ موصوف پر بلا صفت کے ۸۔ شرط پر بلا جزا کے ۹۔ معطوف علیہ پربلا معطوف مفرد کے ۱۰۔ قسم پر بلا جواب قسم کے ۱۱۔ اسم اشارہ پر بلا مشار الیہ کے ۱۲۔ مستثنیٰ منہ پر بلا مستثنیٰ کے ۱۳۔ ممیز پر بلا تمیز کے ۱۴۔ مفسر پربلا تفسیر کے ۱۵۔ ذوالحال پربلا حال کے ۱۶۔ مؤکد پر بلاتاکید کے ۱۷۔ مبدل منہ پربلا بدل کے ۱۸۔ افعال متعدی(دو مفعول والے) میں ، پہلے مفعول پربلا دوسرے مفعول کے ۱۹۔ تمنی و استفہام اور امر و نہی پربلا ان کے جوابات کے ۲۰۔ ہرعامل پر بلااس کے معمول کے ۲۱۔ ہر متبوع پربلا اس کے تابع کے ۲۲۔ ہرمنفی پربلا ایجاب کے(معرفۃ الوقوف) اُردو کی ایک مثال سے محل وقف اور غیر محل وقف کو بخوبی سمجھا جاسکتا ہے۔ ایک جملہ بولا جاتاہے ’اُٹھو مت بیٹھو‘۔ مت کا تعلق ’اُٹھو‘ کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور ’بیٹھو‘ کے ساتھ بھی۔ اگر بولا جائے اُٹھو مت، بیٹھو۔ اس کا مطلب ہے کہ اٹھنا نہیں بیٹھے رہو(اُٹھنے کی نفی اور بیٹھنے کا حکم) اوراگر بولا |