وقف اور محل وقف، ابتداء میں کیفیت ابتداء اورمحل ابتداء اور اِعادہ میں کیفیت اِعادہ اورمحل اِعادہ کا جاننا ضروری ہے۔ پھر ان چھ میں سے کیفیت وقف، کیفیت ابتداء اور کیفیت اِعادہ کی جانب کسی نہ کسی درجہ میں توجہ ہوتی ہے اور اس پرچنداں عمل بھی ہوتا ہے۔ مگر محل وقف، محل ابتداء اور محل اعادہ کی طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اور اکثر انہی تینوں میں کوتاہی ہوتی ہے حالانکہ مذکورہ بالاچھ باتوں میں سے مؤخر الذکر تین(محل وقف، محل ابتداء، محل اِعادہ) کے متعلق ائمہ وقف خاص طور پربحث کرتے ہیں ۔ اِعادہ چونکہ ابتداء کے ساتھ بعض باتوں میں مشترک بھی ہے اس لیے وقف و ابتداء کو زیادہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتاہے کہ ابتداء میں اِعادہ بھی شامل ہوجاتا ہے۔ محل اِعادہ اور محل ابتداء میں صرف قبلیت و بعدیت کا فرق ہے اسی وجہ سے وقف کے موضوع پر لکھی گئی اکثر کتب کے ناموں میں وقف و ابتداء کا ہی ذکر ہوتاہے۔جس طرح قراء کرام کے نزدیک قرآن مجید میں کلمہ و کلام کی تصحیح اصل مقصود ہے اور مفسرین کے نزدیک توضیح و تصحیح معنی اصل مقصود ہے ایسے ہی ائمہ وقف کے نزدیک لفظ و معنی دونوں مقصود ہیں ۔ محل وقف جس جگہ وقف کیا جاسکے اُسے محل وقف کہتے ہیں ۔ محل وقف کی رعایت سے قرآن مجید کے معنی میں تفہیم اور قراءت میں تحسین پیداہوتی ہے اور غیر محل پروقف سے معنی کی وضاحت نہیں ہوتی یا ابہام معنی غیر مراد لازم آتا ہے۔ سورۃ الشمس کے شروع میں شمس و قمر، نھارولیل، سماء وارض تین جوڑے ہیں ۔ اگر ان کو ایک ہی سانس میں پڑھا جائے اور تیسرے جوڑے کے بعد وقف کیا جائے یا ہر جوڑے پروقف کیاجائے یا دو جوڑے ایک سانس میں اور ایک جوڑا الگ سانس میں پڑھا جائے تو معنی میں تفہیم اور تحسین قراءت ہوتی ہے۔ اور اگر دوسرے جوڑے میں سے نہار(تیسری آیت)کو شمس و قمر والے جوڑے کے ساتھ اور لیل(چوتھی آیت) کوسماء و ارض کے ساتھ پڑھا جائے تو وہ تحسین نہیں رہتی جو پہلی ترتیب کے وقت تھی۔ اسی طرح ﴿وَرَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ وَیَخْتَارُ﴾ [القصص:۶۸]پر وقف کرنے سے تحسین پیداہوتی ہے۔ اور مذہب اہل السنۃ والجماعۃ کی ترجمانی ہوتی ہے اور معتزلہ کی نفی ہوتی ہے۔اسی طرح آیاتِ رحمت اور آیاتِ عذاب کوالگ الگ سانس میں پڑھنا چاہئے تاکہ تفہیم معنی اور تحسین قراءت حاصل ہو۔ محل وقف کو اختیار کرنے میں قراء کا اختلاف ہے چند اَقوال درج ذیل ہیں : ٭ بعض قراء صرف حسن وقف کو پسند کرتے ہیں ۔ ٭ بعض قراء صرف حسن ابتداء کو پسند کرتے ہیں ۔ ٭ بعض قراء ختم کلام کوپسند کرتے ہیں ۔ ٭ بعض قراء مطلقاً آیت پر وقف پسند کرتے ہیں ۔ ٭ بعض قراء ختم سانس کو پسند کرتے ہیں ۔ امام عاصم رحمہ اللہ ختم کلام کوپسند فرماتے تھے ،کیونکہ اُس میں حسن وقف بھی ہے اور حسن ابتداء بھی ہے۔ |