۲۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی دوسری کتاب’تہذیب التہذیب‘ جلد ۹،ص ۴۴۵، ۴۴۶، ۴۴۷میں بھی یوں لکھتے ہیں کہ امام زہری رحمہ اللہ ’’أحد الائمۃ الاعلام وعالم الحجاز والشام‘‘ کہ وہ نامور ائمہ میں سے ہیں اور حجاز اور شام کے مشہور عالم تھے۔ ۳۔ ابن سعد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’ کان الزھری ثقۃ کثیر الحدیث والعلم والروایۃ فقیہا جامعا‘‘ ’’یعنی امام زہری رحمہ اللہ ثقہ تھے حدیث، علم اورروایت میں بڑے عالم، فقیہ اور جامع کی حیثیت رکھتے تھے۔‘‘ ۴۔ امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’أحسن أسانید تروی عن رسول اللّٰہ أربعۃ‘‘ ’’ یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اسانید میں سے سب سے بہتر چار سندیں ہیں جن میں سے دو امام زہری رحمہ اللہ کے واسطے سے ہیں ۔‘‘ ۱۔الزھری عن علی بن الحسین عن ابیہ عن جدہ عن النبی! ۲۔الزھری عن عبیداللّٰہ عن ابن عباس عن النبی! ۵۔امام احمد حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ الزھری أحسن الناس حدیثا وأجودھم إسنادا‘‘ ’’یعنی امام زہری رحمہ اللہ تمام لوگوں سے حدیث میں افضل ہیں اور ان کی سند اجود و اعلیٰ ہے۔‘‘ ۶۔ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابوذرعہ سے سوال کیاگیاکہ صحیح ترین سند کون سی ہے تو انہوں نے جواب دیا: أربعۃ: أولہا الزھری عن سالم عن أبیہ عن النبی! ’’یعنی چارسندیں صحیح ترین ہیں ، ان میں سے پہلی سند یہ ہے: زھری عن سالم عن ابیہ یعنی جس میں امام زہری رحمہ اللہ ہیں ۔‘‘ ۷۔ ابن حبان’کتاب الثقات‘ میں فرماتے ہیں : ’’محمد بن مسلم بن شہاب الزھری القرشی کنیتہ أبوبکر،رای عشرۃ من الصحابۃ وکان من أحفظ أھل زمانہ وحسنھم سیاقا لمتون الاخبار وکان فقیہا فاضلا روی عنہ الناس۔‘‘ ’’محمد بن مسلم بن شہاب الزہری رحمہ اللہ جن کی کنیت ابوبکر ہے، انہوں نے دس صحابہ کو دیکھا تھا اور وہ اپنے زمانہ میں سب سے زیادہ حافظ تھے اوراحادیث کے متون میں سب سے احسن تھے(یعنی احادیث کو نقل کرنے میں ) وہ فقیہ اور فاضل تھے۔ بہت سارے لوگوں نے ان سے روایت کیا‘‘ ۸۔ صالح بن احمد فرماتے ہیں : کہ مجھے اس کے باپ نے بتایا کہ: الزھری مدنی تابعی ثقۃ یعنی ’’امام زہری رحمہ اللہ مدنی تابعی اور ثقہ تھے۔‘‘ ۹۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے ’صحیح مسلم‘کے مقدمہ میں لکھا ہے: ’’فأما من تراہ یعمد لمثل الزھری فی جلالتہ و کثرۃ اصحابہ الحافظ المتقنین لحدیثہ و حدیث غیرہ....الخ‘‘ ’’لیکن اگر آپ کسی کو دیکھیں کہ وہ زہری رحمہ اللہ ایسے جلیل شخص سے روایت کا قصد کرے جن کے ایسے کثیر شاگرد ہیں جو حافظ اورمضبوطی والے ہیں ، اپنی اور دوسروں کی احادیث کی روایت میں ۔‘‘ |