Maktaba Wahhabi

65 - 933
ہے جوپورے اسلام کو تشکیک کی نذر کررہی ہے کیونکہ بخاری و مسلم جن کو تمام اُمت نے قابل اعتماد قرار دیا ہے، کی کافی احادیث انہی ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے مروی ہیں اور اس کومان لیا جائے تو ہر مشکل العمل حدیث کو یہ طعن لگا کر شک کی نذر کرنے کی طرف ایک قدم ہوگا۔ واضح رہنا چاہئے کہ اہل سنت کے ہاں تدوین حدیث میں ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کی خدمات انہیں امام کے درجے تک پہنچاتی ہے اوراگر ان کی شخصیت کوناقابل اعتبار بنادیاجائے تو تمام ذخیرۂ حدیث میں شک کی دراڑیں پڑ جائیں گی۔ اصل میں امام زہری رحمہ اللہ پریہ اعتراض آج کے معترضین کے نہیں بلکہ یہ اعتراض ایک مستشرق یہودی گولڈ زیہر کے ہیں جن کی تردید قبل ازیں ائمہ دین نے بھی کی ہے۔ جیسا کہ السنۃ ومکانتہا فی التشریح الإسلامي کے صفحہ۲۰۶ پرڈاکٹر مصطفی سباعی مصری نے تصریح کی ہے۔ رہا امام زہری رحمہ اللہ کا ادراج یاتدلیس کرنا یاان کی مرسلات کا بمنزلہ ریح کے ہونا جو کہ فی الحقیقت ان کی ذات اور ثقاہت پرطعن اور حملہ ہے تو ان کا جواب ذیل کے اقوال سے خود بخود آجائے گا۔ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ جن کو ’امیرالمومنین فی الحدیث‘کامرتبہ حاصل ہے اوراس کی تصدیق اعتراض کرنے والوں نے بھی کی ہے۔ آپ کامکمل نام ابوبکر محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب بن عبداللہ بن حارث بن زہرہ القرشی الزہری رحمہم اللہ ہے۔ یہ وہ شخصیت ہے کہ جس نے اللہ کے کلام کوصرف ۸۰ راتوں میں حفظ کرلیا تھا جس کی تصریح امام زہری رحمہ اللہ کے بھتیجے محمد بن عبداللہ بن مسلم رحمہ اللہ نے کی ہے۔ان کی ثقاہت کا مسلم ہونا صرف اسی بات ہی سے مانا جاسکتا ہے کہ انہیں تقریباً دس صحابہ حضرت انس، عبداللہ بن عمر، حضرت جابر، سھل بن سعد، رضی اللہ عنہم وغیرہ سے ملاقات کا شرف حاصل رہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے کبار تابعین سعید بن مسیب، عروۃ بن زبیر، عبیداللہ بن عبداللہ، ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہم وغیرہ کے سامنے بھی زانوائے تلمذ طے کیاہے۔ چنانچہ عالم اسلام کے تمام علماء کا بھی ان کی ثقاہت پر اتفاق ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک عظیم ہستی صحابہ سے ملاقات کرنے اور کبار تابعین سے کسب فیض کرنے کے بعد دنیوی مال و جاہت کے لیے اپنے پاس سے حدیث میں التباس کرے یاپھر سامع کو دھوکا دے یاپھر صحابی کے واسطے کو گرا کر بلا واسطہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے؟یہ صرف بہتان ہے جو کہ ایک امام حدیث کو داغدار کرنے کی سازش ہے۔گولڈ زیہرجیسے متعصب یہودی نے بھی الزام کی تردید کی ہے کہ آپ دنیادار آدمی تھے۔ السنۃ ومکانتھا فی التشریح الإسلامی کے صفحہ ۲۱۶ پر گولڈ زیہر کے حوالے سے عمرو بن دینار رحمہ اللہ کی یہ روایت موجود ہے کہ عمرو نے فرمایا: ’’ما رأیت دینارا ولادرھم عند أحد أھون منہ عند الزھری کأنھما بمنزلہ البعر‘‘ ’’امام زہری رحمہ اللہ کے ہاں درہم و دینار سے کمتر کوئی چیز نہ تھی، حتیٰ کہ وہ اسے بکری کی مینگنی کے برابر وقعت دیتے۔‘‘ یاد رہے کہ یہ اعتراف اور اس روایت پر اعتماد گولڈ زیہر نے کیا ہے اور اس کو اپنی کتاب میں جگہ دی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے امام زہری رحمہ اللہ کے بارے میں ائمہ کے اقوال ملاحظہ فرمائیں : ۱۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی کتاب ’تقریب التہذیب‘ جلد ۲، صفحہ۲۰۷ پر رقم طراز ہیں : ’’الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ وإتقانہ‘‘ ’’یعنی امام زہری رحمہ اللہ جو کہ فقیہ اور حافظ تھے ان کی جلالت شان اور پختگی علم و عمل پر سب اتفاق ہے۔‘‘
Flag Counter