الخ‘‘ (۱۸) لیکن علماء ِرسم نے علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کی رائے سے بھی اتفاق نہیں کیا۔ اس کی صراحت کرتے ہوئے علامہ المارغنی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’لا یجوز لأحد أن یطعن في شئ مما رسمہ الصحابۃ فی المصاحف،لأنہ طعن في مجمع علیہ،ولأن الطعن في الکتابۃ کالطعن في التلاوۃ وقد بلغ التہور ببعض المؤرخین إلی أن قال في مرسوم الصحابۃ ما لا یلیق بعظیم علمہم الراسخ وشریف مقامہم الباذخ فإیاک أن تغتر بہ‘‘ (۱۹) قاضی ابو بکر الباقلانی رحمہ اللہ اور علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کے اقوال کی بنیا د پر بعض علماء کا موقف ہے کہ خواص اور اہلِ علم کیلئے تو اس کا التزام ضروری ہے، لیکن عوام کے لئے رسمِ عثمانی کی بجائے مروّجہ رسم میں مصاحف کی کتابت وطباعت جائز ہے۔ جیسا کہ علامہ الدمیاطی رحمہ اللہ نے اِس رائے کو اِن الفاظ میں نقل کیا ہے: ’’ورأی بعضہم قصر الرسم بالاصطلاح العثمانی علی مصاحف الخواصّ، وإباحۃ رسمہ للعوامّ، بالاصطلاحات الشائعۃ بینہم‘‘ (۲۰) علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ اس نظریہ کے قائلین کا موقف نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’وذھب بعض المتأخرین وبعض المعاصرین إلی وجوب کتابۃ المصاحف للعامۃ بالقواعد الإملائیۃ،ولکن تجب المحافظۃ ۔عندھم ۔ علی الرسم العثماني القدیم کأثر من الآثار الإسلامیۃ النفیسۃ الموروثۃ عن السلف الصالح،فمن ثَمّ تکتب مصاحف لخواص الناس بالرسم العثماني‘‘(۲۱) ’’یعنی بعض متاخرین اور دورِ حاضر کے محققین نے قواعد ِاملائی کے عام قواعد کے تحت مصاحف کی کتابت کو ضروری قرار دیا ہے،لیکن ان کے نزدیک قدیم رسمِ عثمانی کی حفاظت بھی ضروری ہے کیونکہ وہ ماثور اور پرانے اسلامی آثار میں سے سلفِ صالح کی ایک نفیس علامت ہے۔ چنانچہ خاص لوگوں کیلئے رسمِ عثمانی کے مطابق ہی مصاحف لکھے جائیں ۔‘‘ علامہ عبد العظیم الزرقانی رحمہ اللہ اس رائے پر تبصرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ’’وہذا الرأي یقوم علی رعایۃ الاحتیاط للقرآن من ناحیتین: ۱۔ ناحیۃ کتابتہ فی کل عصر بالرسم المعروف فیہ إبعاد للناس عن اللبس والخلط فی القرآن۔ ۲۔ وناحیۃ إبقاء رسمہ الأول المأثور، یقرؤہ العارفون بہ ومن لا یخشی علیہم الإلتباس‘‘ (۲۲) غالباً اسی نظریہ سے متاثر ہونے اور اسی رفعِ التباس کی بناء پر ہی اہل مشرق(ایشیائی ممالک) میں بہت سی چیزوں میں رسمِ عثمانی سے بالفعل(عملاً) خلاف ورزی کا رواج ہو گیا ہے جبکہ اہلِ مغرب(افریقہ) میں رسمِ عثمانی کا التزام تاحال موجود ہے، کیونکہ وہ مسلک ِمالکی کے خواہاں ہیں اور اس بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کا واضح قول ثابت ہے اور افریقہ اور مغرب میں زیادہ تر فقہ مالکی کا اتباع کیا جاتا ہے۔(۲۳) اہل مشرق(خصوصاً برصغیر پاک وہند)میں کتابتِ مصاحف کے دوران رسمِ عثمانی کی خلاف ورزی کی زیادہ مثالیں ملتی ہیں اس کی بڑی وجہ نقل صحیح کا التزام کرنے کی بجائے حافظہ و قیاس سے کام لینا ہے۔ پیشہ ورانہ عجلت بھی اس کاباعث بنتی ہے جس کابڑاسبب کتاب مصاحف کی(رسمِ عثمانی سے) کم علمی اور کتابت کی ماہرانہ نگرانی اور پڑتال کا |