Maktaba Wahhabi

644 - 933
میں کوئی حرف کم کردے یا بدل ڈالے یا کسی حرف کو زیادہ کردے جو مجمع علیہ قرآن میں موجود نہیں ، ایسا سب کچھ کرنے والا شخص کافر ہے۔ ان کی تائید ان کے شارحین نے بھی کی ہے جن میں سے امام ملا علی قاری رحمہ اللہ اور الشہاب الخضابی رحمہ اللہ قابل ذکر ہیں ۔ دونوں کہتے ہیں کہ قرآن میں زیادتی کفر ہے خواہ وہ زیادتی حرفاً ہو، کتابۃً ہو یا قراءۃ ہو۔ نظام الدین نیساپوری رحمہ اللہ کی تفسیر میں علماء کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ قراء، علماء اور کاتبوں پر واجب ہے کہ وہ اسی رسم کی پیروی کریں ، کیونکہ یہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا رسم ہے،جو امین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کاتب وحی تھے۔ ٭ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن اس رسم پر لکھا گیا ہے جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے تھے۔ ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ اگر میں والی بنا تو مصاحف میں وہی کروں گا جو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کیا ہے۔ صاحب الابریر رحمہ اللہ نے اپنے شیخ عبدالعزیز الدباغ رحمہ اللہ سے ذکر کیا ہے کہ قرآن کا رسم اسرار مشاہدہ اور کمال رفعت میں سے ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے صادر ہوا ہے۔ جس میں صحابہ کرام وغیرہ کا کوئی دخل نہیں ہے۔یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے توقیفی ہے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے تھے کہ ان کلمات کو معروف ہیئت پر الف کی زیادتی یا کمی وغیرہ کے ساتھ لکھا جائے۔ رسم قرآن بھی ایک راز ہے جس تک توفیق الٰہی کے بغیرعقول رسائی حاصل نہیں کرسکتیں ۔جس طرح نظم قرآن معجزہ ہے اسی طرح قرآن کا رسم بھی ایک معجزہ الٰہی ہے۔ رسم قرآن کے توقیفی ہونے کے دلائل میں سے ایک دلیل یہ قرآنی آیت بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّالَہُ لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹] اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا ہے کہ اس نے کتابت قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اٹھائی ہے۔لفظ’’رحمت،نعمت‘‘ جیسے کلمات میں وقفاً تاء کے ساتھ اور ’’وسوف یؤت ‘‘ میں بغیر جازم کے یاء کے حذف اور تاء کے سکون کے ساتھ اور ’’یدع الانسان،ویمح،سندع ‘‘ میں حذف واؤ کے ساتھ تواتر سے ثابت ہے۔ اگر رسم عثمانی توقیفی نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ کی یہ خبر﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّالَہُ لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹] جھوٹی ہوجاتی جو کہ محال ہے۔ یعنی اگر رسم عثمانی غیر توقیفی ہوتا جس کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی وسعت علمی کے مطابق لکھا ہے جیسا کہ بعض کا خیال ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ لفظ ’’رحمت، نعمت‘‘ ھاء کے ساتھ وسوف یؤت، یاء کے ساتھ اور ویدع وغیرہ واؤ کے ساتھ نازل کئے گئے تھے جن کو صحابہ رضی اللہ عنہم نے خط سے عدم واقفیت اور جہالت سے تاء کے ساتھ، حذف یاء اور حذف واؤ سے لکھ دیا او رچودہ سو سال گزر جانے کے باوجود امت ان کی اس غلطی کی پیروی کرتی چلی آئی ہے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے لے کر آج تک پوری اُمت قرآنی حروف کو بدلنے اور حذف وزیادتی کے جرم کی مرتکب ہوتی رہی ہے۔ اوراللہ تعالیٰ کی یہ خبر﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹] جھوٹی ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی خبر کا جھوٹا ہونا محال اور باطل ہے۔ لہٰذا اس خبر نے اس اعتراض کو باطل کردیا جو رسم عثمانی کے عدم توقیفی ہونے پر کیا
Flag Counter