Maktaba Wahhabi

645 - 933
گیا۔ جب اس خبر نے عدم توقیفی کے نظریہ کو باطل کردیا تو اس کی ضد توقیف نبوی ہونا ثابت ہوگیا یعنی رسم عثمانی توقیفی ہے او راس میں تبدیلی کرنا حرام ہے۔ بعض ایسے آثار منقول ہیں ، جن سے محسوس ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حروف کو پہچانتے تھے اور علماء کی ایک جماعت کا یہی میلان ہے جن میں سے ابومحمد الشیبانی،ابوذرالھروی،ابوالولیدالباجی اور ابو الفتح النیسابوری رحمہم اللہ قابل ذکر ہیں ۔ انہوں نے درج ذیل دلائل سے استدلال کیا ہے۔ ٭ ابن ابی الشیبہ رحمہ اللہ وغیرہ سے مروی ہے :(( ما مات رسول اللّٰہ حتی کتب و قرأ )) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے لکھنا اور پڑھنا جانتے تھے۔‘‘ ٭ ابن ماجہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((رأیت لیلۃ أسري بي مکتوبا علی باب الجنۃ : الصدقۃ بعشر أمثالھا، والقرض ثمانیۃ عشر )) ’’میں نے معراج کی رات جنت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا کہ صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض کا ثواب اٹھارہ گنا ملتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا جانتے تھے۔ ٭ ابن اسحاق رحمہ اللہ کی روایت میں قصہ حدیبیہ والی حدیث میں مذکور ہے کہ(( فأخذ رسول اللّٰہ الکتاب فکتب : ھذا ما قضی علیہ محمد بن عبداللّٰہ )) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ورق لیا اور اس پر لکھا کہ یہ وہ معاہدہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ نے فیصلہ کیا ہے۔‘‘ دوسری روایت میں ہے:((ولیس یحسن أن یکتب فکتب)) ’’آپ کی کتابت خوبصورت نہیں تھی،پس آپ نے لکھا ‘‘تیسری روایت میں :(( فکتب بیدہ )) کی زیادتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے لکھا۔ اس حدیث کو امام بخاری نے اپنی صحیح میں ، طبری رحمہ اللہ اور خازن رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں اور یمنی رحمہ اللہ نے اپنی شرح میں نقل کیا ہے۔ ٭ امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا :((کان علیہ السلام یقرأ من الکتاب و إن کان لا یکتب)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کتاب پڑھ لیا کرتے تھے اگرچہ لکھ نہیں سکتے تھے۔‘‘اس اثر کو ابو البقاء رحمہ اللہ نے الکلیات میں اور ابوالمکارم رحمہ اللہ نے المدحۃ الکبریٰ میں ذکر کیا ہے۔ ٭ ابوبکر النقاش رحمہ اللہ نے ابوکبشۃ السلولی رحمہ اللہ کی سند سے نقل کیا ہے کہ(( إنہ قرأ صحیفۃ لعیینۃ بن حصن وأخبر بمعناہا)) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عینیہ بن حصن رضی اللہ عنہ کا صحیفہ پڑھا اور اس کا معنی بتایا۔ اس حدیث کو ابوحیان رحمہ اللہ نے اپنی بحر میں نقل کیا ہے اور انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابت کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں ۔ ۱۔ ایک صورت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم کو ان کے ہاتھ میں جاری کردیا ہو اور قلم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قصد کے بغیر ہی لکھ دیا ہو۔ ۲۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت کتابت سکھا دی ہو جس طرح قراءت سکھا دی تھی حالانکہ وہ پڑھنا نہیں جانتے تھے اور یہ آپ کے کمال معجزہ کی علامت ہے۔ ٭ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتابت کے ثبوت کی روایات اگرچہ صحیح نہیں ہیں لیکن یہ بھی کوئی بعید بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتابت اور قراءت دونوں کا علم عطا کردیا ہو اور ایسے آثار موجود
Flag Counter