مصر کے مطبع خانے طباعت قرآن مجید کے سلسلے میں انتہائی کوتاہی کا اِرتکاب کررہے ہیں ۔ ردی کاغذ استعمال کیا جارہا ہے اور رسم عثمانی سے مخالف رسم پر کتابت کی جارہی ہے۔حالانکہ رسم عثمانی کی اتباع کے وجوب پرتمام مسلمانوں کا اجماع ہے، کیونکہ قرآن مجید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور آپ کے حکم سے کاتبین وحی نے آپ کے سامنے سارا قرآن مجید لکھا۔ کاتبین وحی میں سے ایک سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں ۔وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا: ((یا معاویۃ ألق الدواۃ،وحرف القلم،وانصب الباء،وفرق السین،ولا تعور المیم، وحسن اللّٰہ ،ومد الرحمن،وجوّد الرحیم،وضع قلمک علی أذنک الیسریٰ فأنہ أذکرلک )) ’’دوات کھلی رکھو، قلم ترچھا پکڑو، باء کو کھڑا کرو، سین کو علیحدہ کرو، میم کو ٹیڑھا مت کرو، لفظ اللہ کو خوبصورت بناؤ، لفظ الرحمن کو لمبا کرو، لفظ الرحیم کو واضح کرو اور اپنی قلم اپنے بائیں کان پررکھو، بے شک یہ زیادہ یاد دلانے والی ہے۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر بغیر کمی و بیشی کے قرآن مجید کو لکھا۔عہد نبوی میں قرآن مجید مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا، پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مکمل قرآن مجید کو ایک جگہ ایک صحیفے میں جمع کردیا جو ان کی وفات تک ان کے پاس محفوظ رہا، پھر سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ رہا۔ سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کی بیٹی اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہا۔ جب سیدناعثمان رضی اللہ عنہ مسند خلافت پرمتمکن ہوئے تو انہوں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے وہ صحیفہ منگوایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو حکم دیا کہ وہ اس سے متعدد نسخے تیارکریں ۔جب یہ نسخے تیار ہوگئے تو بارہ ہزارصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی تصدیق کی اور ان پراجماع کیا۔ امام جعبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے تیارشدہ صحیفے سے یہ نسخے اس لیے تیارکروائے تھے تاکہ ان کے مصاحف، سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اصلی صحیفے کے مطابق ہوجائیں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کاتیارہ کردہ صحیفہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق اور مستند تھا۔پھر سیدناعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ہرطرف ایک ایک مصحف روانہ کردیا اور حکم دے دیا کہ ان مصاحف کے علاوہ تمام نسخوں کو جلادیا جائے۔‘‘ امام جعبری رحمہ اللہ ، ابوعلی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ کومصحف مدنی پڑھانے کاحکم دیااور مکی مصحف کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن السائب رضی اللہ عنہ ، شامی مصحف کے ساتھ سیدنا مغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ ، کوفی مصحف کے ساتھ سیدنا ابوعبدالرحمن السلمی رضی اللہ عنہ اور بصری مصحف کے ساتھ سیدنا عامر بن عبدقیس رضی اللہ عنہ کو بطور مقری بناکربھیجا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک ایک مصحف بحرین اور یمن بھی بھیجا۔ مگر ہمیں ان دونوں مصاحف اور ان کے ساتھ بھیجے جانے والے قراء کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی۔ [انتھیٰ] ’المقنع‘ میں امام ابوعمرو دانی رحمہ اللہ کی سند سے سوید بن غفلۃسے منقول ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں والی بنایا جاتا تومصاحف کے بارے میں ، میں بھی وہی کرتا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا ہے۔اسی طرح مصعب بن سعد سے منقول ہے کہ جب سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف کو تلف کیا تو لوگوں نے اس عمل کو پسند کیااور ان پر کوئی عیب نہ لگایا۔ علامہ علی بن سلطان رحمہ اللہ ’العقیلۃ‘کی اپنی شرح میں لکھتے ہیں کہ سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے تمام لشکروں کی طرف ایک ایک مصحف بھیج دیا اور انہیں حکم دیاکہ اس بھیجے گئے مصحف کے |