مخالف ہر مصحف کو جلا دیں ۔ امام ابوعبداللہ الخراز رحمہ اللہ اپنی کتاب ’مورد الظمآن فی رسم القرآن‘میں فرماتے ہیں : فینبغی لأجل ذا أن نقتفی مرسوم ما أصلہ فی المصحف ونقتدی بفعلہ وما رأی في جعلہ لمن یخط ملجأ علامہ ابن عاشر رحمہ اللہ اس کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم سے مطلوب یہ ہے کہ ہم اپنی مرسوم قراءت میں اتباع کریں ۔جسے سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے مصحف میں ہمارے لیے اصل بنا دیا ہے اور ہم کتابت مصاحف میں ان کی رسم اور رائے کی اقتداء کریں جس کو انہوں نے ہمارے لیے مرجع و مصدر بنا دیا ہے۔ اسی کی تائید میں مزید فرماتے ہیں : فواجب علی ذوی الأذھان أن یتبعوا المرسوم في القرآن اہل عقل پر واجب ہے کہ وہ کتابت قرآن میں رسم(عثمانی) کی اتباع کریں ۔ علامہ ابن عاشر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسم عثمانی کی اتباع کا وجوب اس لیے ہے، کیونکہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے۔جن کی تعداد بارہ ہزار سے زائد تھی اور اِجماع حجت ہے۔ ابو محمد مکی رحمہ اللہ ’الإبانۃ‘ میں فرماتے ہیں کہ وہ قراءات جومصحف کے خط کے مخالف ہیں ، اُن پرعمل کرناساقط ہوچکا ہے۔ گویا کہ وہ بالا جماع منسوخ ہیں ۔ ابوعبداللہ الخراز رحمہ اللہ ’مورد الظمآن‘ میں فرماتے ہیں : ومالک حض علی الاتباع لفعلھم وترک الابتداع ٭ امام مالک رحمہ اللہ نے ان(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )کے عمل کی اتباع کرنے،اورنئی ایجاد کو ترک کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ٭ علامہ ابن عاشر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ناظم نے یہاں امام مالک رحمہ اللہ کے فتوے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ٭ اشہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیاگیا کہ اگر کوئی شخص مصحف لکھنا چاہے تو کیا وہ جدید قواعد اِملائیہ کے مطابق لکھ سکتا ہے؟تو امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:میں اسے جائز نہیں سمجھتا، بلکہ اسے پہلے رسم پر ہی لکھنا چاہیے۔’المقنع‘ میں یہ الفاظ بھی موجود ہیں کہ علماء اُمت میں سے کوئی بھی ان کامخالف نہیں ہے۔ [انتھیٰ] ٭ امام جعبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کا یہی مذہب ہے۔صاحب مورد الظمآن نے امام مالک رحمہ اللہ کو اس لیے خاص کیا ہے، کیونکہ وہ صاحب فتویٰ ہیں ۔پہلے رسم سے مراد رسم عثمانی ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ ’العقیلۃ‘میں فرماتے ہیں : وقال مالک القرآن یکتب بالکتاب الأول لا مستحدثا سطراً |