Maktaba Wahhabi

54 - 933
تفخیم، اشمام، اتمام، ہمزہ،تلیین وغیرہ کے بارے میں جاری طریقہ ہے اس پر عمل کریں ۔ جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا: ’’إنی سمعت القراء فوجدتہم متقاربین فاقرئُ وا کما علمتم وإیاکم والتنطع فإنما ہو کقول أحدکم : ہلم وتعال‘‘ [تفسیر ابن جریر طبری:۴۸، ۱/۷۶، ط دارالسلام مصر] میں نے قراء کرام کو سنا ہے اور انہیں قراءۃ میں ایک دوسرے کے قریب پایا ہے تم اسی طرح قراءت کرو جیسے تعلیم دیے گئے ہو ۔ غلو اورتکلف سے بچو یہ اختلاف تو اس طرح ہے جیسے تم کہتے ہو ہلم ، تعال یعنی یہ الفاظ کا اختلاف ہے معانی کا اختلاف نہیں ۔ اس پر دلیل وہ حدیث بھی ہے جو ابو بکر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: قال جبرائیل اقرأ القرآن علی حرف قال میکائیل علیہ السلام استزدہ فقال علی حرفین حتی بلغ ستۃ أو سبعۃ أحرف فقال کلہا شاف کاف ما لم یختم آیۃ عذاب بآیۃ رحمۃ أو آیۃ رحمۃ بآیۃ عذاب کقولک ہلم وتعال ’’حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا قرآن کو ایک حرف پر پڑھیے حضرت میکائیل2نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اس سے زیادہ حروف طلب کیجئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا دوحرفوں پر قراءت کیجئے حتی کہ چھ یا سات حرو ف تک پہنچ گئے فرمایا: یہ سب شافی کافی ہیں جب تک عذاب کی آیت رحمت کی آیت کے ساتھ یا رحمت کی آیت عذاب والی آیت کے ساتھ ختم نہ ہو۔ جیسے آپ کا کہنا ہے ہلم ،وتعال۔ ‘‘ [طبری(۴۷):۱/۷۶، مسند احمد:۵/۵۱،۴۱،،ط قدیم شرح مشکل الآثار(۳۱۱۸) التمہید:۸/۲۹۰،مصنف ابن ابی شیبۃ: ۱۰/۵۱۷، مسند بزار:۳۶۲۲ اس کی سند میں علی بن زید بن جدعال ہے] علامہ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’وفیہ علی بن زید جدعان وہوسیء الحفظ وقد توبع وبقیۃ رجال أحمد رجال الصحیح‘‘ [مجمع الزوائد،۷/۱۵۱، ط قدیم، ۷/۳۱۴،(۱۱۵۷۱، ط جدید] اس میں علی بن زید بن جدعان سيء الحفظ راوی ہے اور اس کی متابعت کی گئی ہے اور احمد کے باقی رجال صحیح ہیں ۔ اس حدیث کے صحیح شواہد بھی موجود ہیں جیسا کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’أقرأني النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم آیۃ وأقرأہا آخر غیر قراء تي فقلت من أقرأکہا؟ قال أقرأنیہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قلت: واللّٰہ لقد أقرأنیہا کذا وکذا، قال أبي: فما تخلج في نفسي من الإسلام ما تخلج یومئذ فأتیت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت: یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ألم تقرأنی آیۃ کذا وکذا ؟قال بلیٰ قال: فإن ہذا یدّعی أنک قرأتہٗ کذا وکذا فضرب بیدہ في صدری فذہب ذاک فما وجدت منہ شیئا بعد ثم قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم : أتاني جبریل ومیکائیل فقال جبریل : اقرأ القران علی حرف فقال میکائیل استزدہ قال اقرأ علی حرفین قال: استزدہ حتی بلغ سبعۃ أحرف قال: کل شاف کاف‘‘ [مسند أحمد:۳۵/۱۷(۲۱۰۹۲) ط مؤسسۃ الرسالۃ ، سنن النسائی(۹۳۹)(۹۴۰) عبد الرزاق(۲۰۳۷۱) ۱۱/۲۱۹ المعجم الأوسط للطبرانی(۱۰۴۸) ۲/۲۹، ط مکتبۃ العارف ریاض] ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آیت پڑھا ئی اور ایک دوسرے آدمی کو ابی رضی اللہ عنہ کے قراءت کے خلاف قراءت کرائی۔
Flag Counter