Maktaba Wahhabi

53 - 933
قرآن کے لئے مینارۂ نور ہیں ۔ یہ موجود مروّجہ قراءاتِ عشرہ احادیث متواترہ سے ثابت ہیں اس کا انکار جاہل خیرہ سَر اور خیرہ چشم کے سوا کوئی نہیں کر سکتا ۔ اس کی مختصر سی توضیح درج ذیل ہے۔ ۱۔ عن عبد الرّحمان بن عبد القاریٔ أنہ قال: سمعت عمر بن الخطاب یقول سمعت ہشام ابن حکیم بن حزام یقرأ سورۃ الفرقان علی غیر ما أقرأہا وکان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أقرأنیہا وکدت أن أعجل علیہ ثم أمہلتہ حتی انصرف ثم لببتہ بردائہ فجئت بہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت: إنی سمعت ہذا یقرأ علی غیر ما أقرأتنیہا فقال لي: أرسلہ ثم قال لہ: اقرأ فقرأ فقال: ہٰکذا أنزلت، ثم قال لي: اقرأ فقرأت فقال: ہٰکذا أنزلت، إن القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرء وا منہ ما تیسر [صحیح البخاري:کتاب الخصومات:۲۴۱۹، وکتاب فضائل القرآن:۴۹۹۲، ۵۰۴۱، وکتاب استتابۃ المرتدین: ۶۹۳۶، وکتاب التوحید :۷۵۵۰،صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین ۸۱۸، مؤطأ امام مالک:۵۱۶، براویۃ یحییٰ بن یحییٰ :۱۳۴، بروایۃ القضبی ۴۷،بروایۃ ابن قاسم ۹۲، بروایۃ سوید بن بعد الحدثانی ، مسند الشافعی ۱۲۴،:۲/۱۳۹۵، ۳/۲۱۹۱، سنن ابی داؤد:۱۴۷۵، سنن النسائی:۹۳۵، صحیح ابن حبان:۷۴۱، شرح السنۃ:۱۲۲۶، مسند احمد:۲۷۷،۲۹۶،۱۵۸، مسند الطیالسی:۹، سنن الترمذی:۲۹۴۳، مصنف عبد الرزاق: ۲۰۳۶۹، مصنف ابن ابی شیبۃ:۱۰/۵۱۷،۵۱۸،بزار:۳۰۰] عبد الرحمن بن عبد القاری رحمہ اللہ سے روایت ہے انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان اس قراءت سے پڑھتے ہوئے سنا جو اس کے خلاف تھی جومیں پڑھتا تھاحالانکہ مجھے قراءت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً اس پر کچھ کربیٹھتا پھر میں نے اسے مہلت دی یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگیا پھر میں نے اس کے گلے میں چادر ڈال کر اسے کھینچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا میں نے کہا:میں نے اسے اس قراءت کا خلاف پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے پڑھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا اسے چھوڑ دو پھر اسے کہا پڑھ تو اس نے پڑھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح نازل ہوئی ۔پھر مجھے کہا پڑھ میں نے پڑھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح نازل ہوئی۔یقیناً قرآن حکیم سات قراء توں پر نازل ہوا ہے تمہیں جس طرح آسانی ہو اسی طرح پڑھا لیاکرو ۔ امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَحرف سبعہ کے بارے میں اہل علم مختلف ہیں اور اس کے بارے میں انہوں نے بہت کلام کیا ہے ایک قوم نے کہا: اس سے مراد وعد، وعید، حلال، حرام، مواعظ، امثال اور احتجاج ہے اور ایک قوم نے کہا : اس سے مراد امر نہی، حظر، اباحت، ماکان، مایکون کی خبر اور امثال مراد ہیں ۔پھر اس کے بعد رقمطراز ہیں : ’’أظہر الأقاویل وأصحہا وأشبہہا بظاہر الحدیث أن المراد من ہذہ الحروف اللُّغات وہو أن یقرأہ کل قوم من العرب بلغتہم وما جرت علیہ عادتہم من الإدغام والإظہار والإمالۃ، والتفخیم، والإشمام والإتمام والہمز والتلیین وغیر ذلک من وجوہ اللغات إلی سبعۃ أوجہ منہا في الکلمۃ الواحدۃ [شرح السنۃ:۴/۵۰۷،ط المکتب الإسلامی] ظاہر حدیث کے مطابق سب سے ظاہر، صحیح اور مناسب قول یہ ہے کہ سبعہ احرف سے مراد لغات ہیں ۔ ہر عرب قوم اسے اپنی لغت کے مطابق پڑھے۔ اور ایک ہی کلمہ کے بارے میں ان کی لغات میں جو ادغام، اظہار، امالہ،
Flag Counter