پر بس نہیں کرنا چاہتا، بلکہ یہ چاہتا ہے کہ ہمیشہ پڑھتا رہے اور اس میں مشغول رہے اور استغراق کا تمام اعمال سے افضل ہونا ظاہر ہے۔‘‘ [عنایات:۳/۴۸۳،۴۸۶، بتصرفٍ] اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس عمل کی توفیق عطا فرمائے اور تلاوتِ قرآن کو ہمارے لئے ذریعہ نجات اور اپنے قرب کا سبب بنائے۔آمین حضرت زرارۃ بن اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیا کہ کون سا عمل سب اعمال سے افضل ہے؟ فرمایا:الحالّ المرتحل کا عمل سب عملوں سے بہتر ہے۔ عرض کیاگیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! الحالّ المرتحل کیا ہے؟ اور وہ کون ہے،جس کی یہ صفات ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قرآن کریم ختم کرنے والا شخص، جو فوراً شروع بھی کردینے والاہو۔‘‘ [سنن ترمذي:۵/۱۹۸، سنن الدارمي: ۲/۳۳۷، سنن القراء: ۲۲۶] امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اسی طریق سے منقول ہے اور یہ سند قوی نہیں ہے۔صاحب سنن القراء فرماتے ہیں :محدثین اس سند کو صالح مری والے طریق سے ضعیف کہتے ہیں جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے [تقریب التہذیب:۱/۳۵۸] میں فرمایا ہے،لیکن صالح مری کی روایت کی متابعت ابو نصر وراق کی سند کے ساتھ موجود ہے۔ملاحظہ فرمائیے: [الجرح والتعدیل از ابن ابی حاتم:۳/۱۹۷ بحوالہ سنن القراء،ص۲۲۷،۲۲۸] امام دانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو اپنی سند سے روایت کیا ہے،لیکن اس سند میں زرارہ رضی اللہ عنہ کا سماع ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، باقی الفاظ حدیث وہی ہیں جواوپر گذرے ہیں ۔ [جامع البیان:ص۷۹۶] شیخ القراء قاری فتح محمد اعمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’پس اس حدیث کی رو سے تو یہ دونوں قاری کی صفتیں تھیں ، پھر اسے ختم کرتے ہی شروع کردینے کے عمل کو بھی الحالّ المرتحل ہی کہا جانے لگا، یعنی اب الحالّ المرتحلقرآن کریم کے اس ختم کا نام ہے، جس کے بعد فوراً دوبارہ قرآن شروع کردیا جائے۔اس عمل کے لیے یہ نام ہونے کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں مرفوع سند سے روایت کیاہے کہ الحالّ المرتحل سے مراد قرآن مجید کاشروع کرنااور ختم کردیناہے۔ قاریِ قرآن، قرآن مجید کے اوّل سے آخر تک چلا جاتاہے اور اس کے آخر سے اوّل کی طرف چلا آتاہے، یعنی جب کبھی بھی قرآن کریم ختم کرتاہے، اسی وقت دوبارہ شروع کردیتاہے۔‘‘ [عنایاتِ رحمانی:۳/۴۸۱] حافظ ابو عمرو دانی رحمہ اللہ نے صحیح سند کے ذریعہ امام اعمش رحمہ اللہ سے اور امام اعمش رحمہ اللہ نے حضرت امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے کہ شیوخ اس بات کو مستحب جانتے ہیں کہ قرآن کریم کے ختم کرلینے کے بعد اس کے شروع سے بھی چند آیات پڑھ لیں ۔ [سنن القراء: ۲۲۷،جامع البیان:ص۷۹۶] امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نے بھی اس عمل کو عمل ِحسن فرمایاہے اور اس کو سنت قرار دیا ہے۔ [ عنایات رحمانی :۳/۴۸۱،جامع البیان:ص۷۹۳ ،النشر:ص۴۱۵] حافظ ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اب مسلمانوں کے شہروں میں (ختم قرآن کے بعدالمفلحون تک پڑھنے والے) اس طریق ِمذکور کے موافق |