کَالصَّوْفِ الْمَنْفُوْشِ ۔ سورۃ الکہف ۱۰ میں یَاخُذُ کُلَّ سَفِیْنَۃٍ صَالِحَۃٍ غَصْبًا ۔ سورۃ المائدہ رکوع ۶ میں فَاقْطَعُوْا اَیْمَانَہُمَا۔ اسی سورت کے رکوع ۱۲ فَصِیَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ۔ سورۃ یس رکوع ۲،۴ میں إِنْ کَانَتْ إِلَّا زَقِیَّۃً وَّاحِدَۃ سورۃ الاحزاب رکوع ۱ میں وَأزْوَاجُہ‘ اُمَّہٰتُہُمْ وَہُوَ اَبُوْہُمْ۔ سورۃ الاسراء رکوع ۳ میں وَوَصّٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا الخ۔ سورۃ الفاتحہ میں صِرَاطَ مَنْ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ....وَغیْرِ الضَّالِّیْنَ۔ سورۃ الواقعہ رکوع۳ میں وَتَجْعَلُوْنَ شُکْرَ کُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ ۔ سورۃ النساء رکوع ۲ میں وَلَہُ اَخٌ أَوْ اُخْتٌ مِّنْ اُمِّ۔ سورۃ البقرۃ رکوع۳۱ میں وَالصَّلوٰۃِ الْوُسْطٰی صَلَوٰۃِ الْعَصْر۔ سورۃ القلم رکوع ۲ میں وَاِنْ یَّکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْالَیُزْ ہِقُوْنَکَ۔ سورۃ البقرۃ رکوع ۲۳ میں وَعَلی الَّذِیْنَ یَطَّوَّقُوْنَہُ۔وغیرہ ذلک ۵۔ بِزِعْمِہْمِ میں زا کسرہ ، بعض بنی تمیم وقیس کی لغت ۶۔ یَقْنُطُ میں نون کا ضمہ بھی بعض تمیم وقیس کی لغت جو باب نصر سے ہے۔ ۷۔ قِیْلَ کے بجائے قُوْلَ بنی فقص کی لغت ۸۔ غَیْرَ یَاسِنٍ بنی تمیم کی لغت ۹۔ مَا ہٰذَا بَشَرٌ بلغت ہذیل ۱۰۔ أَنَّ کی بجائے عَنَّ بلغت تمیم ۱۱۔ اَعْطٰی کی جگہ اَنْطٰی بلغت سعد بن بکر وہذیل وغیرہما ۱۲۔ أنَّکَ کی بجائے عَنَّکَ بلغت قیس واسد وغیر ذلک عہدعثمانی میں یہ تمام لغاتِ غیر معتبرہ عند قریش منسوخ کر دی گئی تھیں ۔ اب اگر لغت قریش کی تابعیت سے قطع نظر کر کے فی حد ذاتہ ان باقی چھ احرف ولغات معتبرہ عند قریش کی طرف نظر کی جائے جو اوّلا مذکور ہوئیں مثلاً امالہ، سکون عین فعل ، فتحہ ضعف ، تحقیق ہمزۂ ساکنہ وغیرہ تب تو یہ کہا جائے گا کہ دور عثمانی میں ساتوں ہی حروف ولغات کو باقی رکھا گیا تھا اگر چہ ان میں کلیت واغلبیت کا فرق ضروری تھا لیکن اگر لغت قریش کی تابعیت کو ملحوظ رکھ کر متبوع اور اصل لغت قریش کی طرف نظر کی جائے تو پھر مجازاً بایں معنی کہ تابع محکم متبوع ہی ہوتا ہے یہ کہنا بھی درست ہوگا کہ دورِ عثمانی میں صرف لغتِ قریش ہی کو باقی رکھا گیا تھا اوراس کے علاوہ باقی چھ احرف ولغات کو جزوِ مغلوب کے طور پر موقوف قرار دے دیا گیا تھا۔ باقی لغت قریش کو متبوع اس لیے کہا گیا کہ وہ جامع اللغات ہونے کے سبب باقی چھ احرف ولغات کے بعض اجزاء کو بھی شامل ومحیط وحاوی تھی اس بنا پر مجازاً ان بعض احرف ولغات ستہ باقیہ معتبرہ عند قریش کو بھی لغت قریش ہی کا نام دے دیا گیا۔ لغت قریش کے جامع اللغات ہونے او رمصاحف عثمانیہ میں جملہ سبعۂ احرف کی بقائیت کے چند دلائل کا تذکرہ ٭ دلیل نمبر۱:صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ’کتاب فضائل القرآن‘ میں ایک باب کایہ عنوان قائم فرمایا ہے: باب أنزل القرآن بلسان قریش والعرب قرآنا عربیا بلسان عربی مبین اور پھر اس کے تحت جمع |