کنت فی الوقت ثانی الجزری جبلا شاہقا وراء صخور سار تحت التراب من ھو عاش نظیفًا معطَرًا ذا نور فدخلا الیوم مسند التجوید فاظ شیخ مجود مغفور [۱۳۷۹ھ] ۲۔اُستاذ القراء حضرت قاری محمد اسماعیل رحمہ اللہ نام و نسب محمد اسماعیل بن محمد گل بن شاہ گل بن باز گل بن رحیم گل بن میاں کریم داد بن ملا عبد الحکیم ۔ آپ کی پیدائش صوبہ سرحد میں ضلع صوابی کے قصبہ کنڈہ محلہ عزیز خیل میں ۱۹۰۸ء میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم: ابتدائی تعلیم آپ نے قصبہ کنڈہ محلہ عزیز خیل کے ملا منیر رحمہ اللہ سے حاصل کی اور ناظرہ قرآن مجید سے فراغت پائی۔ ملا منیر رحمہ اللہ سے قصبہ کنڈہ کے دیگر کئی بزرگوں نے بھی کسب فیض کیا ہے۔ ان کا تقویٰ و ورع اور خلوص لوگوں کو ان کی طرف کھینچ لاتا تھا۔ تکمیل حفظ القرآن، قراءات سبعہ و ثلاثہ حفظ قرآن کی تکمیل حضرت قاری کریم بخش شاہجہانپوری رحمہ اللہ اور حضرت قاری خدا بخش کانٹھوی رحمہ اللہ کے پاس کی۔ بعد ازاں قراءات سبعہ حضرت قاری کریم بخش رحمہ اللہ سے پڑھی۔ بقیہ تین قراءات آپ نے مراد آباد میں حضرت قاری محمد عبد اللہ مراد آبادی رحمہ اللہ سے پڑھیں ۔ نیز امروہہ ضلع مراد آباد میں حضرت قاری نذر محمد رحمہ اللہ سے سبعہ قراءات کی مشہور منظوم کتاب حرز الأمانی کا مزید مطالعہ کیا۔ درس نظامی اور دورہ تفسیر دورہ تفسیر آپ نے مفتی محمد حسن رحمہ اللہ(بانی جامعہ اشرفیہ لاہور) سے امرتسر ہی میں کیا اور مفتی صاحب ہی کے مدرسہ نعمانیہ امرتسر میں درس نظامی سے فراغت حاصل کی۔ منصب تدریس آپ کی خداداد قابلیت کو دیکھ کر حضرت قاری کریم بخش رحمہ اللہ اور حضرت قاری خدا بخش رحمہ اللہ نے اسی مدرسہ تجوید القرآن ملحقہ شیخ بڈھے کی مسجد موری گنج امرتسر میں بطورِ مدرس آپ کی تقرری فرمادی اور اپنے شفیق استاذوں کے لیے دست راست بن کر آپ نے حفظ اور تجوید کا کام شروع فرمایا،جب بعض وجوہات کی بنا پر یہ مدرسہ مسجد کوتوال چوک فریدامرتسر منتقل ہوا تو آپ بھی اپنے اَساتذہ کرام کی معیت میں اس مدرسہ میں منتقل ہوگئے۔ اپنے اَساتذہ کی دعاؤں اور بفضل رب جلیل، مدرسہ تجوید القرآن امرتسر میں حفظ کا اتنا گرانقدر کام کیا کہ مختصر مدت میں حفاظ و قراء کرام کی ایک |