Maktaba Wahhabi

115 - 933
۲۔ یُکَذِّبُوْنَ :(بضم الیاء فتح الکاف وتشدید الذال المکسورۃ) اس قراءات کی صورت میں اس کا معنی ہوگا کہ وہ رسولوں اور ان کی لائی ہوئی شریعت کو جھٹلاتے ہیں ۔ مذکورہ دونوں قراءات کے معنی میں نہ تو تناقض ہے اور نہ ہی تضاد ہے بلکہ دونوں قراءات میں سے ہر ایک نے منافقین کے اَوصاف میں سے ایک ایک وصف بیان کیا ہے۔ پہلا وصف: وہ اللہ تعالیٰ ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کی اخبار میں جھوٹ بولتے ہیں ۔ دوسرا وصف: وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسولوں کی دی گئی شریعت کو جھٹلاتے ہیں ۔ اورمنافقین کے بارے میں یہ دونوں صفات ہی برحق ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے ان دونوں صفات(کذب اور تکذیب) کو ہی اپنے اندر جمع کر لیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تعداد قراءات اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی حکمت کی بناء پر ہے۔ تحریف وتغیر کا نتیجہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی قراءات سے معانی میں التباس ،تناقض یا تضاد پیدا ہوتا ہے ، بلکہ بعض قراءات بعض قراءات کی تصدیق کرتی ہیں ۔ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء عضو عضو نائب رئیس اللجنۃ الرئیس عبد اللّٰہ بن قعود عبد اللّٰہ بن غدیان عبد الرزاق عفیفی عبد العزیز بن باز [فتویٰ رقم: ۱۹۷۷،۴،۴/۱۰] ٭٭٭ روایت ورش میں قراءت کرنے کا حکم سوال: کیا نماز میں روایت ورش کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے؟ حالانکہ ہمارے ہاں روایت حفص عن عاصم متداول ہے۔ جواب:روایت ورش عن نافع کے ساتھ قراءت کرنا فی نفسہا علماء قراءات کے نزدیک صحیح اور معتبر ہے، لیکن ایسی جگہ اس کی قراءت کرنا جہاں اس کے علاوہ کوئی دوسری روایت، مثلاً روایت حفص عن عاصم متداول ہو تو وہاں روایت ورش کی تلاوت مقتدیوں کے دل میں خلش پیدا کر دے گی لہٰذا مقتدیوں کی خلش کو دور کرنے کے لئے روایت ورش کی قراءت نہ کی جائے ۔ ہاں اگر کوئی شخص منفرد(تنہا) نماز ادا کر رہا ہو تو اس کے لئے عدم مانع کی بناء پر اس کی تلاوت کرنا جائز ہے۔ وباللہ التوفیق اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیۃ والافتاء عضو عضو نائب رئیس اللجنۃ الرئیس عبد اللّٰہ بن قعود عبد اللّٰہ بن عدیان عبد الرزاق عفیفی عبد العزیز بن باز [فتویٰ رقم: ۷۳۳۹، ۴/۱۳] ٭٭٭
Flag Counter