Maktaba Wahhabi

114 - 933
قراءات قرآنیہ کاتعدد سوال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ قراءات قرآنیہ کے متعدد ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید میں اختلاف ہے اوروہ کافی وشافی معانی تک دلالت نہیں کرتا۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَنُخْرِجُ لَہُ یَوْ مَ الْقِیَامَۃِ کِتَابًا یَّلْقَاہُ مَنْشُوْراً ﴾ [الاسراء:۱۳] جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن القرآن نزل من عند اللّٰہ علی سبعۃ أحرف‘‘ [صحیح البخاري :۴۹۹۲، صحیح مسلم:۸۱۸] ’’بیشک قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے سات حروف پر نازل ہوا ہے۔‘‘ یعنی آسانی کے لئے عربوں کی سات لغات اور لہجات پر نازل ہوا ہے ۔ اور تواتر کے ساتھ ہم تک پہنچا ہے۔ تمام قراءات اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں ۔ قراءات کا تعدد تحریف وتغییر کا نتیجہ ہے اور نہ ہی ان سے معانی میں التباس ،تناقض یا تضاد پیدا ہوتا ہے۔ بلکہ بعض قراءات بعض قراءات کے معانی کی تصدیق کرتی ہیں ۔ بعض قراءات سے متنوع معانی سامنے آتے ہیں ۔ جن میں سے ہر ایک معنی مقاصد شریعت اور بندوں کی مصلحتوں میں سے کسی مصلحت کو محقق کرنے والے حکم پر دلالت کرتا ہے۔ ایسی قراءات میں سے ایک ، اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿وَکُلَّ اِنْسَانٍ أَلْزَمْنَاہُ طَائِرَہُ فِیْ عُنِقِہٖ وَنُخْرِجُ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کِتَابً یَّلْقَاہُ مَنْشُوْرًا﴾ [الاسراء:۱۳] اس آیت مبارکہ میں لفظ ’’یلقاہ‘‘ میں دو قراءات ہیں ۔ ۱۔ یَلْقَاہُ(بفتح الیاء والقاف مخففۃ)اس قراءت کی صورت میں اس آیت مبارکہ کا معنی ہوگا کہ ہم روزِ قیامت انسان کے لئے ایک کتاب نکالیں گے جو اس کے اعمال کا صحیفہ ہوگا اور وہ آدمی اس صحیفے کے پاس اس حال میں پہنچے گا کہ وہ مفتوح(کھلا ہوا) ہو گا۔ اگر وہ شخص جنتی ہو گا تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑے گا اور اگر جہنمی ہوگا تو اسے اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑے گا۔ ۲۔ یُلَقَّاہُ(بضم الیاء وتشدید القاف) اس قراءات کی صورت میں اس آیت مبارکہ کا معنی ہوگا کہ ہم روز قیامت انسان کے لئے ایک کتاب نکالیں گے جو اس کے اعمال کا صحیفہ ہوگا اوروہ کتاب انسان کو اس حال میں دی جائے گی کہ وہ مفتوح(کھلی ہوئی) ہوگی۔ مذکورہ دونوں قراءات کے معانی معمولی سے فرق سے واضح ہوتا ہے کہ بالآخر دونوں کا ایک ہی معنی ہے، کیونکہ کتاب کے پاس جانا یا کتاب کادیا جانا ایک ہی شیٔ ہے۔ اور دونوں صورتوں میں ہی وہ کتاب مفتوح(کھلی ہوئی) ہوگی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ فَزَادَہُمُ اللّٰہ مَرَضاً وَّلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ ﴾ [ البقرۃ:۱۰] اس آیت مبارکہ میں لفظ یکذبون میں دو قراء اتیں ہیں ۔ ۱۔ یَکْذِبُوْنَ:(بفتح الیاء وسکون الکاف وکسر الذال) اس قراءات کی صورت میں اس کا معنی ہو گا کہ وہ اللہ تعالیٰ اور مومنوں کی طرف سے جھوٹی خبریں دیتے ہیں ۔
Flag Counter