نماز میں ایک آیت کو مختلف قراءات سے پڑھنے کا حکم سوال: کیا نماز کی ایک ہی رکعت میں کسی آیت کو مختلف قراءات متواترہ ثابتہ کے ساتھ پڑھنا جائز ہے؟ مثلا ہم پڑھیں ’’ مالک یوم الدین۔ ملک یوم الدین ‘‘اور اگر ناجائز ہے تو ایسا کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ جواب: ہمارے علم کے مطابق یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سورۃ الفاتحہ وغیر الفاتحہ کے کسی بھی کلمہ کو دو مختلف قراء توں سے نہیں پڑھتے تھے اور نہ ہی خلفاء راشدین یا صحابہ کرام میں سے کسی سے ایسا کرنا منقول ہے ۔ اور نہ ہی ایسا کرنا مناسب ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے اور اس پر استمرار کرتا ہے تو وہ شخص دین میں بدعت ایجاد کرتا ہے جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع نہیں کیا۔بدعت کی مذمت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من أحدث فی أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد)) ایک دوسری روایت میں فرمایا: ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فہو رد لیکن ایسا کرنے والے آدمی کی نماز صحیح ہو گی۔ اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیۃ والافتاء عضو عضو نائب رئیس اللجنۃ الرئیس عبد اللّٰہ بن قعود عبد اللّٰہ بن عدیان عبد الرزاق عفیفی عبد العزیز بن باز [فتویٰ رقم۳۲۷۶:۲/۳۹۴] ٭٭٭ سوال: شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ امیر المؤمنین سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن کے وقت سبعہ احرف میں سے بعض احرف یا بعض قراءات کو حذف کر دیا تھا؟ جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن ہذا القر آن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرء وا ما تیسر منہ)) محقق اہل علم فرماتے ہیں کہ اس سے متقارب المعنی،مختلف الالفاظ حرف مراد ہیں ۔جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو لوگوں کے اختلاف کی خبر ملی اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے آکر کہا ’’أدرک الناس‘‘ لوگوں کو سنبھالیے! توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جمع قرآن کا مشورہ کیا۔ چنانچہ انہوں نے قرآن مجید کو ایک حرف پر جمع کرنے کی تجویز دی تاکہ لوگ اختلاف نہ کریں ۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے چار رکنی کمیٹی بنا دی اور سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ان کا رئیس مقرر کر دیا۔ اس چار رکنی کمیٹی نے قرآن مجید کو ایک حرف پر جمع کر دیا۔اورمملکت اسلامیہ کی تمام بڑے شہروں کی طرف اس کی ایک ایک کاپی بھیج دی۔ موجودہ قراءات سبعہ یا قراءات عشرہ اسی ایک حرف کے اندر موجود تھیں ۔ قرآن مجید کو ایک حرف پر جمع کرنے کا مقصد ، کلام اللہ کی حفاظت، لوگوں کو اختلاف سے روکنا اور فتنے سے بچانا تھا۔ |