Maktaba Wahhabi

104 - 933
چنانچہ امام نافع رحمہ اللہ فجر سے پہلے تہجد کے وقت پڑھانا شروع کرتے اور عشاء تک برابر پڑھاتے رہتے تھے۔ امام ابوعمر رحمہ اللہ کے گرد مجمع دیکھ کر ان کے شیخ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے تعجب سے کہا تھاکہ کیا علماء اَرباب بن گئے؟ امام عاصم رحمہ اللہ سے پڑھنے کا موقع مشکل سے ملتا تھا۔ اسی طرح اَئمہ قراءات کے بعد ہر قرن و ہر زمانہ اور ہر زبان میں علماء قراءات اور مشائخ اہل اَدا نے اس اشرف ترین علم کی خدمت کی۔ اس کی تعلیم و تبلیغ ،تصنیف و تالیف اور اشاعت میں کوئی دقیقہ بھی فروگذاشت نہیں کیا۔ ان حضرات نے اس علم کی ترویج اور نشرواحیاء کے لیے اپنی ذات کو ہر لحاظ سے فارغ کرلیا تھا او راس کی خاطر اپنی عزیز ترین عمریں او رپاکیزہ زندگیاں وقف کردی تھیں اور تعلیم و تالیف دونوں ہی طریقوں سے ’اختلافی وجوہ‘ اور ’اختلاف قراء ات‘ کی صیانت و حفاظت اور نشروتوضیح کا کام کیا اور اس فن میں قابل فخر تصانیف یادگار چھوڑیں ۔ ’وجوہ قراء ات‘ کے متعلق تیسری صدی سے آج تک صدہا کتابیں تالیف کی گئی ہیں او روہ سب اس فن کی معتبر اور نہایت صحیح تصانیف شمار ہوتی ہیں ۔ ۱۔ سب سے پہلے ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ [م ۲۲۴ھ] نے کتاب القراء ت(۲۵ قراء توں میں ) لکھیں ۔ ۲۔ امام ابوحاتم سہل بن محمد بن عثمان سجستانی نحوی مقری بصری رحمہ اللہ [م۲۴۸ھ] شاگرد امام یعقوب رحمہ اللہ نے کتاب القراء تلکھی جس میں ۲۵ قراءات شامل تھیں ۔ ۳۔ قاضی اسماعیل رحمہ اللہ [۲۸۲ھ]شاگرد قالون رحمہ اللہ نے کتاب القراء ت(۲۰ سے زیادہ قراء توں میں ) لکھی۔ ۴۔ امام التاریخ طبری رحمہ اللہ [۳۱۰ھ] نے کتاب الجامع(۲۰ سے کچھ زائد قراءات میں ) تصنیف کی۔ ۵۔ ابوبکر داجونی رحمہ اللہ [۳۲۴ھ] نے بہت سی قراء توں کو ایک تالیف میں جمع کیا۔ ۶۔ ابن مجاہد رحمہ اللہ [۳۲۴ھ]نے کتاب السبعۃ تحریر کی۔ ۷۔ کتاب القراءت تالیف احمد شذائی رحمہ اللہ [۳۷۰ھ] ۸۔ کتاب الشامل اور ۹۔ کتاب الغایۃ(دس قراء توں میں )یہ دونوں تالیف ابن مہران رحمہ اللہ [۳۸۱ھ] نے لکھیں ۔ ۱۰۔ کتاب المنتہی(بہت سی قراء توں میں )تالیف خزاعی رحمہ اللہ [۴۰۸ھ] ہے۔ نوٹ:اس موقع پر یہ بات یاد رکھیں کہ ہر مصنف نے اپنی تالیف میں وہی قراء تیں بیان کی ہیں جو اس کو متصل اور صحیح سند سے پہنچی تھیں اور وہ سبھی ’سبعہ احرف‘ کے مصداق میں شامل ہیں ، لیکن اس وقت دس قراءات متواترہ ہیں ۔ ۱۱ تا ۱۳ چوتھی صدی کے آخر میں اندلس اور مغربی شہروں میں کسی قراءات کا رواج نہ تھا، پس ان شہروں سے سب سے پہلے ابوعمر طلمنکی رحمہ اللہ [۴۲۹ھ]نے پھر ابومحمدمکی رحمہ اللہ [۴۳۷ھ] او رامام ابوعمر ودانی رحمہ اللہ [۴۴۴ھ]نے قراءات کی تحصیل کے لیے سفر کیا اور مصر وغیرہ سے پڑھ کر ان کو اندلس میں پہنچایا او ربیش بہا کتب علم قراءات میں تحریر کیں ۔ ۱۴۔ پانچویں صدی میں ابوعلی اہوازی رحمہ اللہ [۴۴۶ھ] دمشق میں اُستاذ القراءات تھے۔انہوں نے الوجیز (۸ قراء توں میں ) اور ’إیجاز‘ اور ’إیضاح‘ وغیرہ کتب علم قراءات میں لکھیں ۔ ۱۵۔ اسی عرصہ میں ابوالقاسم ہذلی رحمہ اللہ [۴۶۵ھ]نے مشرق سے مغرب تک کا سفر کیا اور بہت سے ملکوں اور شہروں
Flag Counter