تضمنات اور لوازم سے اخذ ہوتی ہے؛ اسی طرح اجماع سے ماخوذ دلیل بھی بہ راہ راست اجماع نہیں ہوتی بل کہ اجماع سے ثابت شدہ تصور سے ماخوذ ہوتی ہے جیسے مولیٰ سالم کی رضاعت کا مسئلہ ، اجماع سے ماخوذ دلیل کے تحت آتا ہے لیکن خاص یہ یہ جزوی مسئلہ اجماعی نہیں بل کہ اختلاف ہے لیکن ابن حزم اور ظواہر نے اسے ایک اجماعی قاعدے کی ذیل میں داخل کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ شرعی حکم تمام مسلمانوں کے لیے یک ساں ہے۔ پس دلیل اگرچہ نص یا اجماع سے ماخوذ ہوتی ہے لیکن فی نفسہ نص یا اجماع نہیں ہوتی، اس لیے اسے علاحدہ طور پر بیان کیا ہے۔[1] |