Maktaba Wahhabi

67 - 243
کو اپنے اور شام کے درمیان رکھتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے اللہ کے حضور کھڑے ہوگئے۔ قریش بھی اپنی اپنی مجالس میں بیٹھ گئے تھے تا کہ دیکھیں کہ ابو جہل کیا کرتا ہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو ابو جہل نے پتھر اٹھایا اور چلتا ہوا آپ کے قریب پہنچا۔ جونہی وہ قریب آیا تو الٹے پاؤں دم دبا کر بھاگ گیا، اس کا رنگ فق ہوگیااور دہشت کی و جہ سے اس کے ہاتھ سے پتھر بھی گر گیا۔ قریش کے لوگ اس کے پاس آئے اور پوچھا: ’’ابو الحکم! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ ‘‘ اس نے کہا: جب میں اپنے اس مقصد کے لیے اٹھا جو میں نے تمھیں کل بتایا تھا۔ اور اسی مقصد کے لیے اس کے قریب گیا تو میرے سامنے ایک زبردست طاقت والا نر اونٹ آگیا۔ اللہ کی قسم! میں نے پہلے کبھی اس جیسے کوہان، سر، اور خوفناک کچلیوں والا اونٹ نہیں دیکھا۔ وہ تو مجھے کھانے ہی لگا تھا کہ میں پیچھے ہٹ گیا اور بھاگ آیا۔ جب یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ جبریل تھے اگر یہ ظالم قریب آتا تو وہ اسے پکڑ لیتے۔‘‘ [1] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوجہل وہیں سے ایڑیوں کے بل بھاگا۔ اس کے ساتھیوں نے پوچھا: ’’تجھے کیا ہو گیا ہے؟ ‘‘ تو اس نے جواب دیا: ’’ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان ایک دہشت ناک آگ کی خندق ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر وہ قریب آتا تو فرشتے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے۔‘‘ [2] امام احمد، ترمذی، نسائی اور ابن جریر رحمہم اللہ نے اپنی کتابوں میں یہ روایت بیان کی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ابو جہل کا وہاں سے گزر ہوا۔ اس نے کہا: ’’اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ! کیا
Flag Counter