Maktaba Wahhabi

66 - 243
اور اس کے بیچ میں تو پانی کی بھرپور نہریں بہا دے یا جیسا تو کہا کرتا ہے ہم پر آسمان ٹکڑے ٹکرے کر کے گرا دے یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے آمنے سامنے لا کھڑا کر یا تیرا ایک گھر ہو سونے کا یا تو آسمان پر چڑھ جائے اور صرف چڑھ جانے سے ہم ماننے والے نہیں جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتار لائے جس کو ہم پڑھ لیں۔ کہہ دیجیے: سبحان اللہ! میں صرف ایک انسان اور رسول ہوں۔‘‘ [1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، وہ چاہے گا تو تمھارے یہ مطالبے پورے فرما دے گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہو کر وہاں سے لوٹ آئے کہ قوم نے ہدایت قبول نہیں کی تھی۔ اس وقت ابو جہل نے کہا: اے قریش کی جماعت! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)نے تمھاری باتوں کا انکار کر دیا ہے۔ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ وہ ہمارے دین کی عیب جوئی کرتا ہے، ہمارے باپ دادا کو برا بھلا کہتا ہے، ہمارے سمجھداروں کو بے وقوف ٹھہراتا اور ہمارے معبودوں کو باطل کہتا ہے۔ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ کل میں حجر میں ایک بھاری پتھر لے کر بیٹھوں گا، جوں ہی وہ سجدہ کرے گا میں اس کا سر کچل ڈالوں گا۔ پھر تم چاہو تو مجھے بچا لینا یا اس کے قبیلے کے سپرد کر دینا۔ اس کے بعد عبدمناف جو کرنا چاہیں کر لیں۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تمھیں ان کے حوالے کبھی نہیں کریں گے، تم جو چاہتے ہو کر گزرو! چنانچہ جب صبح ہوئی تو اس نے پتھر اٹھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معمول کے مطابق تشریف لائے۔ اس وقت مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس تھا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان نماز پڑھتے اور کعبہ شریف
Flag Counter