Maktaba Wahhabi

61 - 243
ابو جہل کی ہلاکت بدر کے مقام پر ایسا زبردست معرکہ ہوا جس نے حق و باطل میں ہمیشہ کے لیے فرق و امتیاز کی لکیر کھینچ دی۔ جس کی بازگشت تاریخ میں ابھی تک گونج رہی ہے۔ یہی معرکہ آج کے مظلوم و مقہور مسلمانوں سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ معرکۂ بدر کی طرح کا ایک اور معرکہ انجام دیں۔ حق و باطل کا پہلا معرکہ شروع ہوا، کفر کا سرغنہ ابو جہل اپنی تلوار لہراتا ہوا یہ کہہ رہا تھا: مَاتَنْقِمُ الْحَزبُ الْعَوَانُ مِنِّي بَازِلَ عَامَیْنِ حَدِیْثٌ سِنِّي لِمِثْلِ ھٰذَا وَلَدَتْنِي أُمِّي ’’ جنگ میں کوئی میرا مقابلہ نہیں کر سکتا، میرا طرز حرب و ضرب بے مثال ہے۔ میری ماں نے مجھے اسی کے لیے ہی جنم دیا ہے۔‘‘ سیدنا معاذ بن عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے لوگوں کو سنا، وہ کہہ رہے تھے: ’’ابو الحکم تک کوئی نہ پہنچنے پائے۔‘‘ جب میں نے یہ سنا تو میں نے تہیہ کر لیا کہ میں اس تک ضرور پہنچوں گا۔ میں اسی ارادے سے اس کی طرف چل پڑا۔ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا تو میں نے اپنی تلوار سے اس پر حملہ کر دیا۔ میں نے اسے ایسی ضرب لگائی کہ اس کی ٹانگ پنڈلی تک کٹ گئی، اسی دوران اس کے بیٹے عکرمہ نے مجھ پر وار کر دیا اور میر ابازو کٹ گیا۔ میں نے اپنے کٹے ہوئے بازو کو اپنے پہلو کے ساتھ ملا کر زور سے باندھ دیا۔ لڑائی کے دوران مجھے اس کی و جہ سے سخت تکلیف اٹھانی پڑی۔
Flag Counter