Maktaba Wahhabi

114 - 243
ابولہب بن عبدالمطلب ابو لہب کا نام عبدالعزی بن عبدالمطلب اور کنیت ابو عتبہ تھی۔ اس کے چہرے کی ظاہری چمک دمک کی و جہ سے اسے ابو لہب کہا جاتا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دراصل اس کی کنیت ہی اس کا نام ہے۔ اس کے بڑوں نے اس کے خوب صورت چہرے کی وجہ سے اس کا نام ابو لہب رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اس امر کی طرف متو جہ ہی نہیں ہونے دیا کہ وہ اسے ابو النور یا ابو ا لضیاء کہتے۔ کیونکہ یہ الفاظ پسندیدہ اشیاء کے مفہوم کے لیے مختص ہو گئے۔ شعلہ ایک ناگوار چیز ہے، آگ سے منسوب و مخصوص ہے۔ بعد میں یہ بات حقیقت بن گئی کہ اس کا ٹھکانا ہی آگ کو بنا دیا گیا۔[1] قرآن کریم میں ابو لہب کا اصل نام عبدالعزی کیوں نہیں آیا؟ اس بارے میں علمائے کرام کی چار آراء ہیں: 1۔ ابو لہب کا نام عبدالعزی ایک بت سے منسوب ہے، یہی و جہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس کا نام ہی نہیں لیا بلکہ اس کا تذکرہ اس کی کنیت کے ذریعے کیا۔ 2۔ یہ اپنی کنیت ’’ابولہب‘‘ ہی کے ذریعے مشہور تھا، چنانچہ قرآن کریم میں اس کی کنیت ہی بیان کر دی گئی۔ 3۔کسی کو
Flag Counter