Maktaba Wahhabi

208 - 243
اسباب نزولِ آیات مفسرین اور سیرت نگاروں نے اس ضمن میں ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ غزوۂ بنی مصطلق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کے پانی کے ایک گھاٹ کے قریب پڑاؤ کیا جسے ’’مریسیع‘‘ کہا جاتا ہے۔ لوگ فوراً پانی کی طرف لپکے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ قبیلہ بنو غفار سے تعلق رکھنے والا ان کا ایک مزدور جہجاہ بن مسعود بھی تھا، وہ دورانِ سفر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ پانی کی و جہ سے جہجاہ اور سنان بن وبر الجہنی(جو بنو عون بن خزرج کا حلیف تھا) کے درمیان تصادم ہوا اور دونوں لڑ پڑے۔ جہنی نے انصار کو آواز دے کر کہا: ’’اے انصار کی جماعت!‘‘ ادھر جہجاہ نے مہاجرین کو پکارا۔ ’’اے مہاجرین کی جماعت!‘‘ منافقوں کے سردار عبداللہ بن أبی نے جب یہ سنا تو غضبناک ہو گیا۔ اس وقت عبداللہ بن ابی کے پاس اس کی قوم کے چند افراد بھی موجود تھے جن میں سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وہ ابھی لڑکپن کی عمر میں تھے۔ عبداللہ بن ابی نے کہا: کیا مہاجرین نے ایسا ہی کیا ہے…؟ وہ حسب و نسب میں اپنے آپ کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں اور ہمارے ہی شہر میں رہتے ہوئے ہم سے زیاہ مالدار ہو گئے ہیں۔ اللہ کی قسم! ہم اپنے
Flag Counter