Maktaba Wahhabi

80 - 243
قریشی قبائل کے افراد پانی پی چکے تو عبدالمطلب سے کہنے لگے: اب زم زم کے بارے میں آپ کے حق میں فیصلہ ہو چکا ہے۔ ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ جس ذات نے اس بے آب و گیاہ صحرا میں آپ کو پانی پلایا ہے، اسی ہستی نے آپ کو زم زم پلایا ہے۔ اللہ کی قسم! اب ہم آپ سے زم زم کے بارے میں کبھی جھگڑا نہیں کریں گے۔ چنانچہ عبدالمطلب اور ان کے ساتھی کاہنہ کے پاس جانے کی بجائے مکہ واپس آگئے۔ لوگوں نے زم زم عبدالمطلب ہی کے لیے مخصوص کر دیا۔ ابو طالب کی والدہ ابو طالب کی والدہ فاطمہ بنت عمرو بن عائذ بن عمران تھیں۔ یہ بھی مکہ کے بڑے اونچے، سردار گھرانے سے تھیں۔ ابو طالب کی اولاد ابوطالب کو اللہ نے کثیر اولاد سے نوازا تھا۔ ان کے بڑے بیٹے کا نام طالب تھا۔ اسی مناسبت سے ان کی کنیت ابو طالب تھی۔ طالب بھی بدر کی جنگ میں قریش کے اصرار پر دیگر ہاشمیوں کی طرح مجبوراً شریک ہوا تھا۔ سیرت نگار اور مؤرخین لکھتے ہیں: جب کفارِ قریش شکست کھا گئے اور بدر کا معرکہ ختم ہو گیا تو طالب کا کچھ پتہ نہ چلا۔ یہ قیدیوں میں تھا، نہ مقتولوں میں پایا گیا اور یہ لوٹ کر مکہ بھی نہیں پہنچا تھا۔ اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ ابو طالب کا دوسرا بیٹا عقیل تھا۔ اس کی کنیت ابویزید تھی اور یہ اپنے بڑے بھائی طالب سے دس برس چھوٹا تھا۔ عقیل قریش کے نسب کا ماہر تھا۔
Flag Counter