Maktaba Wahhabi

157 - 243
﴿ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ﴾ ’’پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہو گئے، چنانچہ وہ پتھروں کے مانند ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔‘‘ [1] اور یہ بھی فرمایا: ﴿ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ ، كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ﴾ ’’بنی اسرائیل میں سے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داود اور عیسٰی ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی، یہ اس و جہ سے ہوا کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرجاتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کو برے کام سے منع نہیں کرتے تھے کیونکہ انھوں نے وہ خود کیا ہوتا تھا، بہت برا تھا جو وہ کرتے تھے۔‘‘ [2] آج مسلمان کیا کر رہے ہیں؟ مسلمانوں نے اس سنگین خطرے کو روکنے کے لیے کیا منصوبہ بندی کی ہے جو مسلمانوں کو ہلاک اور ان کی آبادیوں کو برباد کرنا چاہتا ہے؟ جس کے مذموم عزائم میں مسلمانوں کی نئی نسل کو تباہ کرنا اور ان کی اخلاقی اقدار و روایات کو ختم کرنا شامل ہے۔ یقیناً یہود کی مذہبی کتاب تلمود انھیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اسرائیل کے مفاد اور اغراض کو پورا کرنے کے لیے جو کچھ بھی کرنا چاہیں کر سکتے ہیں مثلاً: قتل، بغاوت، لوٹ کھسوٹ، ڈاکہ زنی، ظلم اور زیادتیاں کرنا۔ تلمود انھیں انسانوں کو ہلاک
Flag Counter