Maktaba Wahhabi

156 - 243
ایک مشہور یہودی مؤرخ (ف 95ء) نے انطونیوخیوس رابع جس کا لقب ابوغان تھا، کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ یروشلیم کا فاتح تھا اور 174 قبل المسیح تخت شاہی پرجلوہ افروز ہوا تھا۔ یہ یونانی بادشاہ جب مقدس شہر میں داخل ہوا تو اس نے ہیکل کے محلات کے قریب ایک یونانی شخص کو دیکھا جسے یہودیوں نے باندھ کر ایک جگہ قید کیا ہوا تھا اور اسے اعلیٰ قسم کے کھانے پیش کر رہے تھے۔ پھر ایک دن وہ اسے ایک جنگل کی طرف لے گئے جہاں اسے قتل کر ڈالا، پھر اس کا خون پیتے اور گوشت کھاتے رہے اور باقی جسم کو جلا کر اس کی راکھ جنگلات میں پھیلا دی۔ یہ جنگل کی جیل تھی۔ یہ جیل اس شریعت پر عمل کرنے کے لیے بنی تھی جس کی مخالفت جائز نہیں تھی۔ وہ شریعت یہ تھی کہ ہر سال ایک یونانی کو پکڑ کر خوب کھلایا جائے جس سے وہ موٹا ہو جائے اور پھر تکمیل وصیت میں اسے قتل کر دیں۔ یقیناً یہود وہ لوگ ہیں جن کے متعلق سیدنا مسیح علیہ السلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا ہے تا کہ یہ اپنی آنکھوں کے ساتھ دیکھ سکیں، نہ اپنے دل سے سوچ سکیں۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی سونے اور مال کے ساتھ بے انتہا محبت کو دیکھتے ہوئے فرمایا تھا کہ تم دو خداؤں اللہ اور مال کی عبادت نہ کرو۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام جب ان کی اصلاح سے ناامید ہو گئے اور ان کی پیشانیوں سے خباثت اور کمینہ پن واضح ہو گیا تو عیسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا کہ تمھارا باپ شیطان ہے۔ تم اپنے باپ کی خواہشات پر عمل کرنا چاہتے ہو ،پھر عیسیٰ علیہ السلام نے یہود کے دلوں کی سختی، طبیعتوں کا حسد، بغض اور زمین میں فساد مچانے کی حالت بیان فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے متعلق قرآن کریم کی یہ آیات نازل فرمائیں:
Flag Counter