Maktaba Wahhabi

102 - 243
تھوڑی دیر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ابو طالب کے گھر تشریف لے گئے۔ وہاں پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ ابو طالب کا گھر لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے راستہ دو میں اپنے چچا کے پاس بیٹھنا چاہتا ہوں۔‘‘ قریش کے لوگوں نے کہا کہ ہم راستہ نہیں دیں گے۔ تم ان پر ہم سے زیادہ حقدار نہیں ہو، اگر یہ تمھارے رشتہ دار ہیں تو ہماری بھی ان سے ایسی ہی رشتہ داری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے قریب بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’اے چچا جان! آپ صرف ایک کلمہ کہہ کر مجھ سے تعاون کیجیے، میں قیامت کے دن اللہ کے ہاں اس کلمے کی و جہ سے آپ کی سفارش کر سکوں گا۔‘‘ ابو طالب نے کہا: وہ کون سا کلمہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قُلْ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ)) ’’آپ ایک بار لا الٰہ الا اللہ یعنی اس بات کی گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔‘‘ ابو طالب نے کہا: بھتیجے! تم یقیناً میری خیر خواہی کے لیے تشریف لائے ہو، مگر اللہ کی قسم! اگر مجھے یہ ڈرنہ ہوتا کہ قریش مجھے طعنہ دیں گے کہ ابو طالب موت کے وقت اپنے باپ دادا کے دین سے پھر گیا ہے تو بیٹا میں ضرور تمھاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ قریش بھی چلائے کہ اے ابو طالب! بزرگوں کے دین کے اصل سردار تم ہی ہو۔ ابو طالب نے قریش کی یہ باتیں سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:بھتیجے! اگر میں نے یہ کلمہ پڑھ لیا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ قریش کی عورتیں یہ کہتی پھریں کہ تمھارا چچا موت سے گھبرا گیا تھا۔ قریش کے سردار بھی بول پڑے: اے ابوطالب! تم ہی تو بزرگوں کے دین کے
Flag Counter