Maktaba Wahhabi

101 - 243
بخشش طلب کرتا رہوں گا۔‘‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کفار اور مشرکین کے متعلق یہ آیات نازل فرما دیں: ﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﴾ ’’نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)اور مومنوں کے لائق نہیں کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والوں کے لیے استغفار کریں، اگرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، خصوصاً اس کے بعد کہ انھیں پتہ چل گیا ہے کہ وہ جہنم والے ہیں۔‘‘ [1] محمد بن کعب القرظی نے کہا ہے: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جب ابو طالب بیمار پڑ گئے اور قریب الموت ہوئے تو اس وقت قریش نے کہا: ابو طالب! اپنے بھتیجے کو پیغام بھیجو، وہ تمھارے لیے اس جنت سے شفا لے آئے جس کا ذکر وہ کرتا رہتا ہے۔ ابو طالب نے ایک شخص کو بھیجا، وہ گیا تو اس نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تشریف فرما ہیں۔ قاصد نے آ کر کہا: اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے چچا نے پیغام بھیجا ہے کہ اب میں بوڑھا، کمزور اور بیمار ہوگیا ہوں، آپ اپنی اس جنت میں سے کچھ کھانے پینے کا سامان بھیج دیں جس کا آپ تذکرہ کرتے رہتے ہیں، شاید مجھے شفا مل جائے۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: اللہ تعالیٰ نے جنت کافروں پر حرام قرار دی ہے۔ قاصد واپس قریش کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے تمھارا پیغام محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تک پہنچا دیا ہے مگر انھوں نے مجھے کچھ نہیں دیا، بلکہ ابوبکر(رضی اللہ عنہ ) نے کہا: بے شک اللہ تعالیٰ نے جنت کا کھانا اور پانی کافروں پر حرام کر دیا ہے۔
Flag Counter