Maktaba Wahhabi

143 - 260
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ صفہ میں بیٹھے تھے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا’’تم میں سے کون شخص یہ چاہتاہے کہ روزانہ صبح بطحان یا عقیق(مدینہ منورہ کے دو بازاروں کا نام ہے) جائے اور وہاں سے اونچے کوہان والی دو اونٹنیاں(بلا قیمت)بغیر گناہ اور قطع رحمی کے لے آئے؟‘‘ہم نے عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ توہم سب چاہتے ہیں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’توپھر مسجد میں جاؤ اور کسی کو قرآن مجید کی دو آیتیں سکھادو یا خود پڑھ لوتو وہ دو اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی تین آیات تین اونٹنیوں سے،چار آیات چار اونٹنیوں سے اسی طرح جتنی آیات ہوں گی اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 115: قرآن مجید کا علم سکھانے والے اساتذہ کو ان کے شاگردوں کے نیک اعمال کا ثواب بھی ملتا ہے۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا فَلَہٗ اَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہٖ لاَ یَنْقُصُ مِنْ اَجْرِ الْعَامِلِ ))۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃ[1] (حسن) حضرت سہل بن معاذ بن انس رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے کسی کو علم سکھایااس کے لئے بھی اتنا ہی اجر ہے جتنا عمل کرنے والے کے لئے ہے اور عمل کرنے والے کے اجر سے کوئی کمی نہیں ہوگی۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 116: قرآن مجید کا علم سکھانے والے کے اجروثواب کا سلسلہ اس کے مرنے کی بعد بھی اس وقت تک جاری رہتاہے جب تک اس کے شاگردعلم پھیلاتے رہیں اور اس پر عمل کرتے رہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہٖ وَحَسَنَاتِہٖ بَعْدَ مَوْتِہٖ عِلْمًا عَلَّمَہُ وَنَشَرَہٗ وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہٗ وَمُصْحَفًا وَرَّثَہٗ اَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ اَوْ بَیْتًا لِابْنِ السَّبِیْلِ بَنَاہُ اَوْ نَہْرًا اَجْرَاہُ اَوْ صَدَقَۃً اَخْرَجَہَا مِنْ مَالِہٖ فِیْ صِحَّتِہِ وَحَیَاتِہٖ
Flag Counter