کی روز یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں پرچمکتاہوا سایہ کررہی ہوں گی جیسے دونوں بادل یا چھتری ہوں یا پھر جیسے قطار باندھے پرندوں کی ٹولیاں ہوں قیامت کے روزجب قاری کی قبر شق ہو گی تو قرآن مجیداس سے نحیف ونزار آدمی کی شکل میں ملاقات کرے گا اور پوچھے گا’’کیاتو مجھے پہچانتا ہے؟‘‘قاری جواب دے گا’’میں تجھے نہیں پہچانتا۔‘‘قرآن کہے گا’’میں تیرا ساتھی۔۔۔قرآن۔ ۔۔ہوں جس نے گرمی میں تجھے پیاسا رکھا راتوں کو جگایا۔بے شک ہر تاجر نفع حاصل کرنے کے لئے تجارت کرتاہے اورآج تو ہر دوسری تجارت سے بے نیاز ہے چنانچہ اس کے داہنے ہاتھ میں بادشاہی اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی کا پروانہ دیا جائے گا اور اس کے سر پرعزت اور وقار کا تاج رکھا جائے گااور اس کے والدین کو دو قیمتی لباس پہنائے جائیں گے جن کے سامنے دنیا کی ساری دولت حقیر ہوگی۔قاری کے والدین عرض کریں گے ’’یہ لباس ہمیں کس عمل کی وجہ سے پہنایا گیاہے؟‘‘انہیں بتایا جائے گا’’تمہارے بیٹے کے قرآن سیکھنے کی وجہ سے۔‘‘پھر قاری سے کہا جائے گا’’قرآن مجیدپڑھ اورجنت کے بلند وبالا درجات چڑھتا جا۔‘‘ چنانچہ جب تک قاری تلاوت کرتا رہے گا درجات چڑھتا جائے گاخواہ تیز پڑھے یا آہستہ۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیاہے۔ |