Maktaba Wahhabi

219 - 260
کے ساتھ نماز شروع کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی لمبی قراء ت فرمائی کہ میں نے ایک بری حرکت کرنے کا ارادہ کیا حضرت ابووائل نے پوچھا’’عبداللہ رضی اللہ عنہ !کس بات کا ارادہ کیا؟‘‘حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ’’میں نے ارادہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑ دوں۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 280: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ کو کم عمر ہونے کے باوجود محض اس لئے طائف کا گورنر بنایا کہ انہیں وفد کے باقی ارکان میں سے سب سے زیادہ قرآن مجید یاد تھا۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ اَبِیْ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ اِسْتَعْمَلَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہا وَاَنَا اَصْغَرُ السِّتَّۃِ الَّذِیْنَ وَفَدُوْا عَلَیْہِ مِنْ ثَقِیْفٍ وَذٰلِکَ اَنِّیْ کُنْتُ قَرَاْتُ سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنَّ الْقُرْآنَ یَنْفَلِتُ مِنِّیْ فَوَضَعَ یَدَہٗ عَلٰی صَدْرِیْ وَقَالَ یَا شَیْطَانُ ! اُخْرُجْ مِنْ صَدْرِ عُثْمَانَ فَمَا نَسِیْتُ شَیْئًا اُرِیْدُ حِفْظَہٗ۔ رَوَاہُ الْبَیْہِقِیُّ[1] (صحیح) حضرت عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (طائف کا)گورنرمقررفرمایا حالانکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے ثقیف کے چھ افراد میں سے سب سے چھوٹا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ مجھے سورہ البقرہ آتی تھی میں نے عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے قرآن بھول جاتا ہے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا’’اے شیطان!عثمان کے دل سے نکل جا۔‘‘اس کے بعد جب بھی میں نے کوئی چیزیاد کرنا چاہی کبھی نہیں بھولی۔‘‘اسے بیہقی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 281: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کے دونوں حصوں کا گورنر دو ایسے صحابہ کو بنایا جو قرآن مجید کی بکثرت تلاوت کرنے والے تھے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 286کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
Flag Counter