Maktaba Wahhabi

92 - 260
مَعْنَی اَلْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ قرآن کریم کا معنی مسئلہ 1: قرآن کا مطلب ہے پڑھنا۔ ﴿اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہ‘ وَ قُرْاٰنَہٗ، فَاِذَا قَرَاْنٰـہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗ، ﴾(18-17:75) ’’بے شک اس قرآن کو یاد کرانا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے پس جب ہم اس کو پڑھ چکیں تو اس کے بعد آپ پڑھیں۔‘‘ (سورہ القیٰمۃ ، آیت نمبر18-17) وضاحت : اہل علم نے قرآن کے معانی میں اختلاف کیا ہے۔ بعض اقوال درج ذیل ہیں: 1 قرآن … کلام الٰہی کا اسی طرح ایک نام ہے جس طرح تورات اور انجیل نام ہیں۔ (امام شافعی رحمہ اللہ ) 2 قرآن … کا مادہ ق-ر-ن ہے۔ قَرَن کا مطلب ہے ’’ایک چیز کو دوسری چیز سے ملانا۔‘‘قرآن مجید کی آیات اور سورتیں باہم ملی ہوئی ہیں اس لئے اسے قرآن کہا گیا ہے۔ (امام اشعری رحمہ اللہ ) 3 قرآن …کا مادہ ق-ر-ء ہے۔ قَرَئَ کا مطلب ہے ’’اس نے جمع کیا۔ ‘‘ قرآن کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس میں سابقہ کتب کی تعلیمات کو جمع کیا گیا ہے۔ (علامہ زجاج رحمہ اللہ ) 4 قرآن …کا مادہ ق-ر-ء ہے۔ قَرَئَ کا مطلب ہے ’’اس نے پڑھا۔‘‘قرآن کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ یہ بار بار پڑھا جاتا ہے۔ (علامہ اللحیانی رحمہ اللہ ) یہی چوتھا قول اہل علم کے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔[1]
Flag Counter