Maktaba Wahhabi

104 - 260
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَجُلاً اَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنِّیْ اَرٰی اللَّیْلَۃَ فِیْ الْمَنَامِ ظُلَّۃً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ فَاَرَی النَّاسَ یَتَکَفَّفُوْنَ مِنْہَا بِاَیْدِیْہِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ قَالَ اَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! بِاَبِیْ اَنْتَ وَاللّٰہِ ! لَتَدَعَنِّیْ فَلِاَعْبُرَنَّہَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَعْبُرْہَا قَالَ اَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ اَمَّا الظُّلَّۃُ فَظُلُۃُ الْاِسْلاَمِ وَاَمَّا الَّذِیْ یَنْطُفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَالْقُرْآنُ حَلاَوَتُہٗ وَلِیْنُہٗ وَاَمَّا یَتَکَفَّفُ النَّاسُ مِنَْ ذٰلِکَ فَالْمُسْتَکْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کی ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے رات خواب میں دیکھا ہے کہ بادل سے گھی اور شہد ٹپک رہاہے اور لوگ اس سے اپنے ہاتھوں کے لپ میں لے رہے ہیں کوئی کم لیتاہے اور کوئی زیادہ!‘‘حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان واللہ!مجھے اس خواب کی تعبیر بیان کرنے کی اجازت دیجئے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اچھا! بتاؤ۔‘‘حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا’’بادل تو اسلام ہے اور بادل سے ٹپکنے والے گھی اور شہد سے مراد قرآن مجید کی حلاوت اور شیرینی ہے اور کم یا زیادہ حاصل کرنے سے مراد قرآن مجید کم یا زیادہ یاد کرناہے۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 16: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تو مشرکین مکہ کی عورتیں اور بچے سننے کے لئے ہجوم کرلیتے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر282کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
Flag Counter