Maktaba Wahhabi

235 - 260
بھی اپنی قوم کے ساتھ اسلام لانے میں جلدی کی جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرکے آیاتو کہنے لگا ’’واللہ!میں سچے نبی سے مل کرآیاہوں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاہے کہ فلاں نماز فلاں وقت اور فلاں نماز فلاں وقت پڑھو جب نماز کا وقت ہوتوتم میں سے ایک آدمی اذان دے اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ امامت کرائے میری قوم کے لوگوں نے دیکھاتو مجھ سے زیادہ کسی کو قرآن یاد نہ تھاکیوں کہ میں مسافروں سے سن سن کر بہت زیادہ قرآن یاد کرچکاتھالہٰذاانہوں نے مجھے امام بنالیااس وقت میری عمر چھ یا سات برس کی تھی۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 308: غلاموں میں تحفیظ قرآن اور تلاوت قرآن کاشوق۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُہَاجِرُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ نَزَلُوْا الْعُصْبَۃَ قَبْلَ مَقْدَمِ النَّبِیِّا فَکَانَ یَؤُمُّہُمْ سَالِمٌ رضی اللّٰه عنہ مَوْلٰی اَبِیْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰه عنہ وَکَانَ اَکْثَرُہُمْ قُرْآنًا۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے پہلے مہاجرین کا پہلا قافلہ جب مقام عصبہ(قباء بستی کے قریب ایک چھوٹی سی بستی)میں وارد ہواتو ان کی امامت حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزادکردہ غلام حضرت سالم رضی اللہ عنہ کراتے تھے کیوں کہ انہیں قرآن سب سے زیادہ یاد تھا۔‘‘ اسے ابوداؤدنے روایت کیاہے۔ وضاحت : یہ وہی حضرت سالم رضی اللہ عنہ ہیں جن کی تلاوت سن کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان فرمائی تھی۔
Flag Counter