Maktaba Wahhabi

68 - 124
جہاد فی سبیل اللہ شمار کرتے ہیں۔ چار ماہ تک کے لیے اہل خانہ کو چھوڑ کر نکل جانا اور مساجد میں سونا یہ جہاد ہے۔ اور ان میں سے بعض قبروں پر جاکر مراقبہ بھی کرتے ہیں خصوصا جمعرات کے دن۔ اور اس مراقبہ میں روحانی الہام کا دعوی کرتے ہیں۔ یہ لوگ لاإ لہ إلا اللّٰہ کے معانی کو مقصد اور فضیلت طریق حصول تک ہی محدود کرتے ہیں۔قصد سے مراد اس بات کا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق و مالک و مدبر اور زندہ کرنے والااور مارنے والاہے۔ اور فضیلت یہ ہے کہ جس انسان کا دنیا میں آخری کلام لاإ لہ إلا اللّٰہ وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور طریق حصول سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسم گرامی لفظ جلالہ اللہ اللہ یا پھر ھو ھوکی ضربیں لگائی جائیںایسا سینکڑوں بار کیا جاتا ہے۔ اور بعض کے ہاں ایک اور بدعت ہے کہ جمعرات کے دن بوقت شام خصوصی طور پر سورت یس کی تلاوت کرتے ہیں۔ ایسے ہی یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعد از وفات شفاعت اور مدد کے طلبگار ہوتے ہیں اور ایسے خرافات قصے کہانیوں پر ایمان رکھتے ہیں جن کی سچائی کی کوئی حقیقت نہیں۔ جیسا کہ حمد رفاعی کا قصہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر اطہر سے ہاتھ نکال کر اس کے ہاتھ میں دیا تاکہ وہ دست مبارک کو بوسہ دے سکے۔ یہ لوگ اہل بدعت کو موحد علماء پر فضیلت اورترجیح دیتے ہیں۔ اور ان لوگوں پر رد اور انکار کرتے ہیں جو کہ شرک اور اہل شرک سے برسرپیکار ہو۔جب ان کا کوئی بڑا مر نے لگتا ہے تو اس پر قرآن پڑھتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کو اہل علم او رعلما سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ علماء کے علم کو مسائل کے علم کا نام دیتے ہیں جب کہ اپنے صوفیا کے اقوال کو علم الحقائق کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ اور یہ خیال کرتے ہیں کہ سلفی حضرات ان کی صفوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے بہت سارے اسماء و صفات کا انکار کرتے ہیں۔ اور اپنے بعض علما
Flag Counter