میں بصیرت اور سمجھ سے بہت دور ہیں۔ موضوع روایات ضعیف احادیث اورخرافات قصے اور اپنے مولویوں کے اقوال نقل کرتے رہتے ہیں۔ مساجد میں قبروں کے وجود پر کوئی رد نہیں کرتے۔ ان لوگوں کے ہاں طلسماتی تعویذ گنڈے بھی پائے جاتے ہیں جو کہ بعض نمبروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ تعویذ ان کے مشائخ کے تحریر کردہ ہوتے ہیں۔ جو لوگ بھی ان کے ساتھ چلتے ہیں جو کہ عوام ہوں یا دیگر کوئی۔ان سب پر جہلاء کو ہی امیر بناتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو ان کے خاص اسباق پہلے پڑھ چکے ہوتے ہیں۔ اوران کے ہاں خاص بیانات ہوتے ہیں جو کہ انہوں نے اپنے ماننے والوں کو رٹائے ہوتے ہیں۔ اور یہ بھی کہتے ہیں کہ صوفیا کے بعض مشائخ کو وہ مقام و منزلت حاصل ہے جس کی وجہ سے انہیں کعبہ سے بھی بلند مقام حاصل ہوجاتا ہے۔ اور پھر ان مشائخ کی زیارت کو چل کر جاتے ہیں( جسے یہ لوگ باعث ثواب سمجھتے ہیں)۔ ایسے یہ لوگ عوام کو کتاب و سنت کی صحیح دلیل کی طرف دعوت دینے کے بجائے تقلید کی دعوت دیتے ہیں۔ ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلواۃ و سلام پڑھنے کا بھی ان لوگوں کا ایک بدعتی طریقہ ہے۔ مثلا ان کے ہاں ایک درود یوں ہے: (( اللہم صل علی محمد بحر أنوار ک ومصدق اسرارک و لسان حجتک و عروس مملکتک و إمام حضرتک و طرز ملکک۔ وفراز رحمتک۔ و طریق رحمتک المتلذذ بتوحیدک۔إنسان عین الوجود والسبب فی کل موجود عین أعیان خلقک المتقدم علی نور ضیائک۔ یا رسول اللہ !أسئلک الشفاعۃ۔)) (تبلیغی نصاب کتاب الحج ص:۱۷) اور ان میں سے بعض کا خیال ہے کہ مادی قوت طلب کرنا بھی ایسے ہی شرک ہے جیسے بتوں کیساتھ تعلق رکھنا شرک ہے۔ اور یہ لوگ اپنے ساتھ اس مزعوم دعوت کے لیے نکلنے کو |