اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْن﴾(آل عمران:۶۴) ’’آپ ان سے کہئے: اے اہل کتاب! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں مسلم ہے۔یہ کہ:’’اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ کسی کو اس کا شریک بنائیں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو رب بنائے اگر وہ اس بات سے منہ موڑیں تو ان سے کہئے کہ:گواہ رہو کہ ہم تو اس کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ قَدْتَّبَیَّنَ الرُّشْدُمِنَ الْغَیِّ﴾(البقرۃ:۲۵۶) ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں؛ ہدایت گمراہی کے مقابلہ میں بالکل واضح ہو چکی ہے۔‘‘ بیشک یہود و نصاری نے اسلام کے سائے میں مسلمانوں کے ساتھ صدیوں بہت اچھی زندگی گزاری۔ ان میں سے کوئی ایک اگر اسلام کے خلاف برسر پیکار نہ ہوتا تو اسے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دی جاتی۔ ہاں جو لوگ اسلام کے خلاف بر سر پیکار ہوتے تو ان کے ساتھ جنگ لڑی جاتی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِِنَّمَا یَنْہٰٓکُمُ اللّٰہُ عَنْ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰٓی اِِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ﴾(الممتحنۃ:۹) ’’اللہ تعالیٰ تو تمہیں صرف ان لوگوں سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کے بارے میں تم سے لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی، اس بات سے کہ تم انہیں دوست بناؤ۔ اور جو انہیں دوست بنائے تو ایسے لوگ ظالم ہیں۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ِ فَاِنْ قٰتَلُوْکُمْ فَاقْتُلُوْہُمْ کَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ﴾(البقرۃ:۱۹۱) |