’’اور تم میں سے ایسی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو نیکی کی طرف بلائے۔‘‘ دین بھلائی کانام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾(آل عمران:۱۰۴) ’’اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔‘‘ دین صلہ رحمی؛ نیکی و بھلائی احسان اچھے اخلاق کا حکم دیتا ہے اور ہر قسم کی دھوکا بازی حرج و تنگی اور بوجھ و تکلیف کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس لیے کہ یہ دین محبت اور بھائی چارے کا دین ہے۔یہ مسلمانوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ اچھے برتا کا دین ہے جس میں کسی پر ایمان قبول کرنے کے لیے کوئی سختی کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ﴾(الکہف:۲۹) ’’اب جو چاہے اسے مان لے اور جو چاہے اس کا انکار کردے۔‘‘ جو کوئی کسی ذمی کو بھی تکلیف دے تو اس ذمی کی طرف اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جھگڑا کرنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ یہ دین کفار کے ساتھ بھی اچھے معاملات کرنے کا حکم دیتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ ﴾ (الممتحنۃ:۸) ’’اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جونہ تم سے دین کے بارے میں لڑے اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالے، اس بات سے کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو۔ اللہ تو یقینا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ |