Maktaba Wahhabi

108 - 124
شیخ محمد امان جامی رحمہ اللہ الصفات الإلٰہیہ میں ص ۶۴،۶۵پر فرماتے ہیں: اس سابقہ تفصیل کے بیان کرنے کے بعد یہ معلوم ہوگیا کہ اب سلفیت ایک معروف اصطلاح بن گئی ہے جس کا اطلاق نسل اول کے لوگوں پر اور حصول علم میں اور اس کے فہم اور اس علم کی طرف دعوت میں ان کی اتباع کرنے والوں پرہوتا ہے۔یعنی اب یہ اصطلاح کسی خاص عہد کے لوگوں کے ساتھ مختص نہیں رہی۔ اور یہ سمجھنا واجب ہوجاتا ہے کہ اس اصطلاح کا مدلول بھی زندگی کی طرح مستمر ہے۔ اور ضرورت کے تحت فرقہ ناجیہ کو علمائے حدیث و سنت میں محصور سمجھا جاتا ہے۔ اور یہی اس منہج پر چلنے والے لوگ ہیں۔ اور یہ منہج قیامت تک باقی رہے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:’’ میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا اور ان کو جھٹلانے اور مخالفت کرنے والے نقصان نہیں پہنچائیں گے، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے گا(یعنی قیامت آ جائے گی)اور وہ لوگ اسی حال میں ہوں گے۔‘‘ شیخ بکر بو زید رحمہ اللہ : آپ اپنی کتاب حکم الانتماء میں فرماتے ہیں: ’’جب کہا جائے : سلف یاسلفی تو یہاں پر یہ نسبت سلف صالحین کی طرف ہوتی ہے۔ سلف صالحین سے مراد تمام صحابہ کرام اور تابعین عظام اور وہ لوگ ہیں جو کہ خواہشات کے پیچھے نہیں پڑے بلکہ منہج نبوت پر ثابت قدم رہے اسی وجہ سے انہیں سلف صالحین کی طرف منسوب کیا جانے لگا۔ اور انہیں سلف یا سلفی کہا گیا۔ان کی طرف منسوب لوگوں کو بھی سلفی کہتے ہیں۔ لفظ سلف یعنی سلف صالحین عند الاطلاق اس لفظ سے مراد ہر وہ انسان ہے جو صحابہ کرام کی اقتدا میں چلنے والا ہو۔ حتی کہ ہمارے اس زمانہ میں بھی۔ اہل علم کے نزدیک یہ کلمہ اسی معنی میں لیا جاتاہے۔
Flag Counter